بھاری بجلی بلوں سے تنگ عوام شمسی توانائی کے ذریعے بجلی بنانے اور فروخت کرنے والے اداروں کے جان لیوا بلز سے جان چھڑا رہے ہیں۔
لوڈشیڈنگ کا عذاب اوپر سے بجلی کے ناقابل برداشت بل، پاکستان کے ہر دوسرے شخص کا ان دنوں یہی مسئلہ ہے۔ جس سے نمٹنے کیلئے عوام اور تاجر کارخانوں اور گھروں کو سولر سسٹم پر منتقل کررہے ہیں۔
ملک میں بجلی کا ایک یونٹ 65 روپے تک جا پہنچا ہے اس کے مقابلے میں شمسی توانائی سے حاصل بجلی کا یونٹ زیادہ سے زیادہ 7 روپے اور بڑا سسٹم لگانے پر صرف 2 روپے کا پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان 7 ہزار میگاواٹ سولر پینلز اور برقی آلات درآمد کئے جاچکے ہیں۔ جس میں سے عوام اب تک تین ہزار میگاواٹ کے سولر سسٹم لگاکر سستی بجلی حاصل کررہے ہیں۔
ماہرین نہ صرف سولر سسٹم لگانے کا مشورہ دیتے ہیں بلکہ کہتے ہیں کہ بیٹریز سمیت دیگر بنیادی اجزا کے انتخاب میں کوالٹی کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ برقی آلات محفوظ رہیں۔
ماہرین کے مطابق 5 سے 10 مرلے کے گھر کیلئے 3 سے 10 کلو واٹ کا سولر سسٹم کافی ہے جس پر 5 سے 15 لاکھ روپے تک لاگت آتی ہے اور 5 کلو واٹ سے اوپر کے سولر سسٹم پر ایئر کنڈیشنڈ بھی چلایا جا سکتا ہے۔