ایران نے دہشتگردی کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خطے میں دہشتگردی میں اضافہ اور امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے
افغانستان میں دہشتگردی میں اضافہ اور امن و امان کی آما جگاہ بن چکا ہے جس سےخطے کےتمام ممالک شدید متاثر ہوئے ہیں
ایرانی وزیرداخلہ نے مستقبل میں غیر قانونی افغان شہریوں کی ایران میں داخلے کو روکنے کیلئےسخت اقدامات لینےکا عندیہ دیتےہوئےافغانستان سے متصل بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا
ایرانی حکومت نےاپنی سرزمین پر ہونے والےدہشتگرد حملوں کے پیش نظر غیرقانونی افغان باشندوں کے انخلا اوربارڈرسیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایران کی سرزمین پرماضی میں بھی افغانستان کی جانب سے دہشتگردی پھیلائی جا چکی ہے۔
افغانستان میں موجود دہشتگرد تنظیم آئی ایس کے پی نےایران میں متعدددہشتگرد حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی جس کےباعث ایران حکومت سخت اقدامات لینےپرمجبور ہیں۔
ایرانی میڈیا کےمطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی مکمل پشت پناہی اور ان کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرتا ہے۔
ایران نےبارڈر سیل کرنےکا فیصلہ دہشتگرد تنظیموں جیسےکہ ٹی ٹی پی اوراسلامی ریاست خراسان کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں سے تنگ آ کر کیا ہے۔
ایران نے افغان سرحد پردہشت گردی روکنےکےلیے 300 کلومیٹر لمبی اور چار میٹر اونچی دیوار تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع کےمطابق بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں۔
ایران وزیردفاع کےمطابق کرمان بم دھماکےمیں دہشت گرد افغانستان کے راستے داخل ہوئےجس سے ایران کو شدید نقصان پہنچا۔
طالبان کےاقتدارپرقابض ہونےسےاب تک افغان سرحد پر دہشتگردی کےعلاوہ منشیات کی سمگلنگ اور غیر قانونی تارکین وطن کی در اندازی میں اضافہ ہوا۔
اس وقت ایران میں 80 لاکھ سےزائد غیر قانونی افغان شہری ہیں جن میں سے 50 لاکھ کو واپس افغانستان بھیج دیا گیا ہے۔
افغانستان کی جانب سے جاری غیر ملکی سر زمین پر دہشتگردی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ افغان خطے سے پھیلنے والی دہشتگردی کا فوری سدباب وقت کی اہم ضرورت ہے