امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ مذاکرات اور فسطائیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی۔ اسیران کو رہا نہیں کیا گیا تو دھرنے کارخ کسی بھی طرف کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کے دوران میرجماعت اسلامی نے کہا کہ حکومتی کمیٹی میں شامل ناموں پر تحفظات کا اظہار کردیا ۔ حکومت کی مذاکرات کی پیشکش کے بعد امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بااختیار کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلئے 3 رکنی ٹیم کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق انجینیئر امیرمقام ، طارق فضل چودھری اور عطاء اللہ تارڑ کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ڈی چوک کے راستوں کی بندش اور رکاوٹوں کا سامنا کرنے کے بعد جماعت اسلامی کے مظاہرین نے راولپنڈی مری روڈ پر دھرنا دے رکھا ہے اور ہزاروں افراد دھرنے میں موجود ہیں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا گزشتہ روز سے ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں ہو رہی ہیں، پانی سر سے گزر چکا ہے ، تنخواہ دارآدمی برباد کر دیا گیا، تاجر بھی اپنی ملیں بند کرنے پر مجبور ہوگئے لیکن حکومت کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمارا دھرنا کب تک چلے گا اس حوالے سے ٹائم فریم نہیں دے سکتے کیونکہ یہ دھرنا طویل بھی ہو سکتا ہے، ہم عوامی حقوق کیلئے نکلے ہیں اور ریلیف لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمیں ریلیف دینا پڑے گا ، بجلی کے بل کم کرنا پڑیں گے، جاگیرداروں کو لگام دینا پڑے گی، ہمارے بجلی بلوں سے ٹیکس ہٹاؤ اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ، تنخواہ دار کا ٹیکس سلیب ختم کیا جائے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا رہنما جماعت اسلامی لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت پوری سنجیدگی سے جماعت اسلامی سے مذاکرات چاہتی ہے ۔ لیاقت بلوچ نے وزیرداخلہ کو مطالبات سے آگاہ کیا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ 500 یونٹ والے صارفین کو بل میں50فیصد رعایت دی جائے، بجلی بلز میں سلیب ریٹ ختم کیا جائے، آئی پی پیز کے ساتھ کیپسٹی پیمنٹ اور ڈالرمیں ادائیگی کامعاہدہ ختم کیاجائے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا ظالمانہ بوجھ واپس لیا جائے، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی ختم کی جائے۔