قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2023 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ۔
نجکاری کمیشن ترمیمی بل کا مقصد نجکاری کا عمل تیز کرنا ہے اور نجکاری کے بارے میں کوئی بھی پٹیشن ہائیکورٹ کے بجائے اب ٹریبونل میں جائے گی ۔
کمیٹی کو وزارت قانون حکام نے بتایا کہ دسمبر میں یہ آرڈیننس آیا تھا ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ، بل 240 دن کے اندر ایکٹ بن گیا تو ملک کیلئے اچھا ہو گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی جلد نجکاری کی حمایت کی گئی اور وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا قومی ایئرلائن کی نجکاری سے آئندہ سال ایک سو ارب روپے کے نقصان سے بچ جائیں گے۔
عبدالعلیم خان نے قومی ایئرلائن کی مالی خراب حالی کی نشاندہی کی اور بتایا کہ پی آئی اے سالانہ 80 سے 100 ارب روپے نقصان میں ہے ، مجموعی نقصانات 830 ارب روپے تک پہنچ چکےہیں ، نجکاری کی صورت میں قومی خزانہ اگلے سال سے 100 ارب کے نقصان سے بچ جائے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کرنا نجی شعبے کا کام ہے ، پوری دنیا یہ بات مان چکی ہمیں بھی تسلیم کر لینا چاہیئے ، پی آئی اے کی شفاف نجکاری یقینی بنانےکیلئے میڈیا کے سامنے بولیاں اوپن کی جائیں گی ۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے سرکاری دفاتر کی حالت زار اور ملازمین کی کام چوری کی بھی قلعی کھول دی ۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں دفاتر کی حالت ایسی ہے کہ مہمان کو بلاتے ہوئے شرم آتی ہے، حکومت پارلیمنٹ کا خیال نہیں رکھ سکتی تو ایئرلائن کیسےچلا سکتی ہے ؟ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعداد دگنی لیکن کام کرنے کیلئے تیار نہیں۔
سیکرٹری نجکاری نے بتایا قومی ایئرلائن کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے 40 سے 50 کروڑ ڈالر درکار ہیں ، حکومت کے پاس اتنی مالی گنجائش نہیں ۔