بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران 6 افراد کی اموات ہوئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آج صبح نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف سے بات کی، جنہوں نے سکیورٹی کی صورت حال اور بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کھولی ہے۔
نائب وزیراعظم نے پاکستان کے ہائی کمشنر کو بنگلہ دیش میں مقیم پاکستانیوں بالخصوص ڈھاکہ کے کیمپس میں مقیم طلبہ کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پاکستانی طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اس سے قبل سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف طالب علموں کے احتجاج کے دوران کم از کم چھ افراد کی اموات اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد بنگلہ دیش نے اعلان کیا تھا کہ وہ بدھ سے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دے گا۔
یہ احتجاج اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں کوٹہ مخالف مظاہرین کی حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ کے ارکان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کی۔ پولیس نے بتایا کہ منگل کو ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم تین طالب علموں سمیت چھ افراد جان سے چلے گئے۔
حکام نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ملک بھر میں یونیورسٹی کیمپسوں میں نیم فوجی فورس بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے ساتھ ساتھ فسادات کنٹرول کرنے والی پولیس کو تعینات کیا ہے۔
دوسری جانب پولیس نے منگل کو نصف شب کے قریب ڈھاکہ میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ہیڈ کوارٹر پر چھاپہ مارا اور اس کے طلبہ ونگ کے ایک سابق رہنما سمیت سات کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ اس وقت بنگلہ دیش میں 56 فیصد سرکاری ملازمتیں مختلف کوٹوں کے تحت مخصوص ہیں، جن میں 10 فیصد خواتین کے لیے، 10 فیصد پسماندہ اضلاع کے لوگوں کے لیے، پانچ فیصد مقامی برادریوں کے لیے اور ایک فیصد معذور افراد کے لیے مختص ہیں۔