وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کیس میں فریق تھی نہ مخصوص نشستوں کا دعویٰ کیا تھا، نظرثانی میں جانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ فیصلےسے لگتا ہے آئین کے آرٹیکل 51اور 106 کو از سرنو تحریر کر دیا گیا ہے،تحریک انصاف کو وہ ریلیف ملا ہے جواس نے مانگا ہی نہیں تھا،ریلیف سنی اتحاد کونسل مانگنے آئی تھی، لیکن ریلیف پی ٹی آئی کو دے دیا گیا ۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کیس میں فریق تھی نہ مخصوص نشستوں کا دعویٰ کیا تھا، مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہییں تھیں ، سنی اتحاد کونسل کے آئین کے مطابق غیرمسلم اس کا رکن نہیں بن سکتا، مخصوص نشستوں کے فیصلےنےکئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ نظرثانی میں جانا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی، میرے خیال میں سیاسی جماعتوں کو نظرثانی درخواست کا فیصلہ کرنا چاہیے، حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہمیں 200 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے، قومی اور پنجاب اسمبلی میں پارٹی پوزیشن میں زیادہ فرق نہیں پڑےگا۔