افغان طالبان ٹی ٹی پی کے سرپرست ثابت ہوگئے۔
طالبان کےافغانستان پرقابض ہونے کے بعد پاکستان نے بارہا افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ افغان سرزمین سے ہونےوالی دہشتگردی کو روکے،پاکستان نے متعدد بار افغانستان کو شواہد پیش کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کو پناہ فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہارکیا۔
ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے متعدد بار پاکستان میں حملے کروائے اور ملک کا امن سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششیں کیں۔
رواں سال کے اوائل میں بشام میں چینی انجینئرز پر حملہ اور جون میں دیر کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز پرحملہ بھی ٹی ٹی پی کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی واضح مثالیں ہیں۔
پاکستان سمیت کئی ممالک نےافغانستان سے ہونےوالی ٹی ٹی پی کی دہشتگردانہ کارروائیوں پرانتہائی تشویش کا اظہار بھی کیا۔
دوسری جانب افغان حکومت کی بارہا تردید کےباوجود ٹی ٹی پی کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں کی تصدیق ہو چکی ہے
افغان طالبان ٹی ٹی پی کےارکان کو سرحدی علاقوں سےہٹاکرباقاعدہ اب افغانستان کےمختلف صوبوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
ذرائع کےمطابق افغان سرزمین پرطالبان ٹی ٹی پی کےجنگجوؤں کو پاک افغان سرحد سےملحقہ علاقوں خصوصاً صوبہ خوست میں منتقل کرنےکی کوشش کر رہے ہیں
طالبان کےاس اقدام نےیہ ثابت کر دیا ہےکہ برسوں سےٹی ٹی پی کو افغان طالبان کی سرپرستی حاصل ہے۔
کیا ٹی ٹی پی کےدہشتگردوں کومحفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کے شواہد منظر عام پر آنے کے بعد بھی افغان طالبان اپنی سرزمین سے اٹھنے والی دہشت گردی سے انکار کرتے رہیں گے؟۔