امریکا نے حکومت پاکستان کی جانب سے اعلان کردہ "آپریشن عزم استحکام" کی حمایت کردی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی میں پاکستان اور امریکا کا مفاد مشترک ہے۔ امریکا رول آف لا اور انسانی حقوق کی پیروی کرتے ہوئے دہشت گردی کے مقابلے کی حمایت کرتا ہے۔
میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی معاملات پر پاکستان اور امریکا کی شراکت داری ہے۔ امریکی حکومت ہائی لیول کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ اور کپیسٹی بلڈنگ پروگرام کے تحت ملٹری ٹو ملٹری رابطوں کے حق میں ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگ دہشت گرد حملوں سے بری طرح متاثر ہیں، کسی ملک کو ایسی دہشت گردی کا سامنا نہیں ہونا چاہیے، خطے کی سیکیورٹی میں پاکستان اور امریکا کا مفاد مشترک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رول آف لا کے لیے دہشت گردی کے مقابلے کی حمایت کرتے ہیں۔
میتھیوملر نے سوات واقعے کی رپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں متاثرہ شخص کے خاندان سےہمدردی ہے، ہم نے مذہب کی بنیاد پر تشدد پر پہلے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اظہار رائے پر تشدد کا راستہ اختیار کرنا پاکستان سمیت کہیں قابل قبول نہیں۔ مذہبی آزادی اور اظہار رائے پر قدغنوں کی مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے " آپریشن عزم استحکام" کی منظوری دی تھی جس میں وزیراعظم و وفاقی کابینہ کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور ملک کے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سینیچر کو اعلان کردہ وژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے، غلطی سے اسکاموازنہ گزشتہ مسلح آپریشنزجیسےضرب عضب،راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے، گزشتہ مسلح آپریشنزمیں ریاست کی رٹ کوچیلنج کرنےوالےدہشتگردوں کوہلاک کیاگیا تھا۔
وزیراعظم آفس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں میں مقامی آبادی کی نقل مکانی،دہشتگردی کی عفریت کےخاتمےکی ضرورت تھی،اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگوایریاز یا دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں، گزشتہ آپریشنزسےدہشتگردوں کی منظم کارروائیوں اور صلاحیت کو شکست دی جاچکی ہے،بڑے پیمانے پر کسی ایسے فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عزم استحکام پائیدار امن کیلئے سیکیورٹی اداروں کے تعاون کا قومی وژن ہے، آپریشن کامقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے نفاذ میں نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے، عزمِ استحکام کا مقصد انٹیلیجنس بنیاد پر مسلح کارروائیوں کومزیدمتحرک کرنا ہے، مقصد دہشتگردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، دہشتگرد گٹھ جوڑ ختم کرنا ہے۔