قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ جب عدلیہ کا راستہ روکا جائے تو ملک نہیں چل سکتا، پولیس ، ملٹری ، ایف سی ، سب ریاست کے ٹولز ہیں، ہم سب اسی طرح ریاست کا حصہ ہیں۔
جمعہ کو پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے پارٹی کی قیادت کے خلاف کیسز ختم ہونے چاہییں ، صنم جاوید، یاسمین راشد سمیت دیگر قائدین کی رہائی ہو جائے یہ ان کی ڈیمانڈ ہے، جیل سے باہر نکلتے ہی پی ٹی آئی قائدین دوبارہ گرفتار ہو جاتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ کی کاپیاں پہلے نہیں دی گئیں، ہمیں کیسے پتہ چلتا کہ بجٹ میں کیا کچھ پیش کیا جارہا ہے ، ان کے بجٹ میں یہ کونسا طریقہ ہے کہ غریب پر موبائل سمز بھی بند کر رہے ہیں، یہ بجٹ لندن پلان کا حصہ ہے عوام کے فائدے کے لئے نہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے پوچھا جائے کہ آپ کے پاس پیسے کہاں سے آئے، محسن نقوی نے دبئی کی پراپرٹی کیسے خریدی اس کا سوال چاہیے، وہ جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تب 450 ارب کی گندم باہر سے خریدی گئی، ساڑھے چار سو ارب کی ایل سی کھولی گئی ایسا کیوں ہوا ؟۔
انہوں نے کہا کہ اب چاول اسمگل ہوجائے گا، اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ تحقیقات کی ضرورت نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ون نے ایسے قوانین بنائے کہ خود کو ڈرائی کلین کرا لیا، ایسے قوانین بنائے کہ تاحیات اپنے آپ کو کلئیر کروا لیا، موجودہ حکومت نے چند کروڑ ریکور کیے، پی ٹی آئی دورمیں 458 ارب روپے ریکور کیے گئے۔