سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ ہم نے مذاکرات کی جو بات کی تھی اُسکے مثبت نتائج نکلے ہیں۔
یاد رہے کہ 6 جون کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) ترامیم کیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی جانب سے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
لازمی پڑھیں۔ نیب ترامیم بحالی سے میری آسانی تو ہو جائے گی لیکن ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا، عمران خان
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے مکالمہ کیا تھا کہ ’’ عمران خان آپ کی باتیں مجھے بھی خوفزدہ کر رہی ہیں، حالات اتنے خطرناک ہیں تو ساتھی سیاست دانوں کے ساتھ بیٹھ کر حل کریں، جب آگ لگی ہو تو نہیں دیکھتے پاک ہے یا ناپاک، پہلے آپ آگ تو بجھائیں‘‘۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مکالمہ کیا تھا کہ ’’ بدقسمتی سے آپ جیل میں ہیں آپ سے لوگوں کی امیدیں ہیں جس پر عمران خان نے کہا تھا کہ میں دل سے بات کروں تو ہم سب آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’ کچھ بھی ہو گیا تو ہمیں شکوہ آپ سے ہوگا، ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں آپ ہماری طرف دیکھ رہے ‘‘۔
بعدازاں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ عمران خان نے تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لئے مثبت اشارہ دیا ہے اور کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کی ہے۔
جمعہ کہ اسلام آباد میں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات کی جو بات کی تھی اُسکے مثبت نتائج نکلے ہیں۔
عمران خان کی آڈیو لیک کا معاملہ
دوران تقریب بانی پی ٹی آئی کی سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک پیشی کی آڈیو لیک کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے واضح کیا کہ عدالتی عملے سے چیک کروایا ہے سپریم کورٹ سے بانی پی ٹی آئی کی آڈیو لیک نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ فیصلے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نظرثانی کیس پر تبصرہ کیا جا سکتا ہے، مکالمے سے ہی مسائل کا حل نکلتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا عدالتی رپورٹنگ بہت مشکل کام ہے ، پہلے بہت تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا، اب تو بس فون اٹھاؤ اور جو کہنا ہے کہہ دو۔
اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی آڈیو لیک ہوئی بھی ہے تو اس میں برائی کیا ہے؟ یہ ایک کھلی سماعت میں ہونے والی گفتگو تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا چلیں ہم نے مذاکرات کی جو بات کی تھی اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے، اگر ملک کا کچھ بھلا ہو جائے تو غلط کیا ہے؟۔