مسلم لیگ ( ن ) کے نومنتخب صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چیلنج کیا ہے کہ اگر بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اس بات سے انکار کردیں کہ وہ انٹرسروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) ظہیر الاسلام کی تیسری قوت نہیں ہیں تو میں سیاست چھوڑ کر گھر جانے کو تیار ہوں ۔
منگل کو 6 سال بعد ایک بار پھر پارٹی کا بلا مقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ( ر ) ظہیر الاسلام نے کہا تھا ’ ہم نے مختلف سیاسی جماعتوں کو آزمایا اور تیسری فورس کو الاؤ کیا، وہ تیسری فورس شاید ہمیں لگا ڈیلیور کر سکتی ہے اور وہ سسٹم ہمیں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے اندر نظر آیا ‘‘۔
نواز شریف نے چیلنج کیا کہ عمران خان صاحب آپ ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے بتائیں یہ تیسری فورس آپ نہیں تھے ؟ اگر وہ آپ نہیں تھے تو میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر جانے کو تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی کے خلاف سارے کیسز سچے ہیں، بتایا جائے ان کے خلاف کون سا جھوٹا کیس بنایا گیا؟، میں جب حکومت میں تھا تو ان کے گھر بنی گالہ گیا اور ان سے کہا کہ ہمارے ساتھ اسمبلی میں بیٹھیں اور وہاں بات کریں جبکہ ملاقات کے دوران انہوں نے بنی گالہ کی سڑک بنانے کا کہا جو میں نے ہفتے یا 10 دن میں بنوا دی تھی۔
نواز شریف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہ اس کے بعد بانی پی ٹی آئی لندن چلےگئے جہاں میری حکومت ختم کرنے کا پلان بنایا گیا، ظہیر الاسلام لندن پلان کا حصہ تھے، وہ خود کہتے ہیں ہم نے مختلف پارٹیوں کو آزمایا، تیسری قوت کو بھی شامل کیا کہ شاید وہ ڈیلیور کر سکتی ہے، ہمیں وہ تیسری قوت پی ٹی آئی لگی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بتائیں کیا وہ تیسری قوت آپ نہیں تھے؟ ، اگر تیسری قوت کا اشارہ آپ کی طرف نہیں تھا تو میں سیاست چھوڑنے کو تیار ہوں، ان لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کی سیاست کی بنیاد رکھی اور عمران خان نے ان لوگوں کی مدد سے جمہوریت کو اُکھاڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کس کی ایما پر بڑے بڑے دعوے کر رہے تھے، امپائر کی انگلی کی باتیں کرتے تھے ، کیا یہ وہ امپائر نہیں تھا؟ بانی پی ٹی آئی قوم کو ان باتوں کے جواب دیں، بانی پی ٹی آئی اُن لوگوں کی پیداوار ہیں، 2018 الیکشن چوری کے ذمہ داربھی آپ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھرنوں کے دوران ایک شخص بھیجا گیا جس نے مجھے کہا استعفیٰ دے کر گھرجائیں، استعفیٰ نہ دیا تو آپ کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے گا کہ یاد کریں گے، میں نے جواب دیا آپ جو مرضی کرلیں ، نوازشریف نے کبھی استعفیٰ نہیں دینا۔