پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے6سال نااہلی کے بعد دوبارہ پارٹی صدرات سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریری میں کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکافیصلہ کارکنان نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب صدر و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے زندگی بھرکیلئےن لیگ کی صدارت سے ہٹا دیا تھا،کارکنان نےواپس قیادت دی ہے،ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈالنےپرکارکنوں کوخوشی منانےدیں،بلائیں ان کوجنہوں نےفیصلہ کیاتھانوازشریف کوہمیشہ کیلئے مسترد کیا جاتا ہے۔
مسلم لیگ کے قائد کا کہنا تھا کہ ایٹمی دھماکے کئے تو امریکی صدر کلنٹن نے کہا 5 ارب ڈالر دے رہے ہیں، دھماکے نہ کریں، میں نے کلنٹن سے کہا ہمارے ضمیر کا سودا نہ کریں، کلنٹن کو کہا ہم بکنے والے نہیں ہیں، اپنی غیرت کا سودا نہیں کرتے، صدر کلنٹن نے کہا آپ پر پابندیاں لگ جائیں گی، میں نے جواب دیا آپ پابندیاں لگا دیں، ہم نے دھمکیوں کے باوجود ایٹمی دھماکے کئے۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جیسا کوئی بندہ ہوتا تو کہتا 5 ارب ڈالر دیں، میں قوم کو سنبھال لوں گا، بھارتی پارلیمنٹ میں کہا گیا آج پاکستان نے ہمارے 5 دھماکوں کا جواب دے دیا، ایٹمی دھماکوں کے بعد واجپائی صاحب پاکستان آئے، ہم نے ان سے معاہدہ کیا، بھارت کے ساتھ کئے معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔
نو منتخب صدر نے کہا کہ میں تو بھول گیا تھا کہ آج 28مئی ہے، ہم 28 مئی والے لوگ ہیں، 9 مئی والے نہیں، بانی پی ٹی آئی کے گھر بنی گالہ گیا، ان سے کہا آئیں ہمارے ساتھ پارلیمنٹ میں بیٹھیں، وہاں بات کریں، بانی پی ٹی آئی نے بنی گالہ کی سڑک بنانے کا کہا ہفتے 10 دن میں بنوا دی، بانی پی ٹی آئی لندن چلے گئے جہاں میری حکومت ختم کرنے کا پلان بنایا گیا، دھرنوں کے دوران ایک شخص بھیجا گیا مجھے کہا گیا استعفیٰ دے کر گھر جائیں، کہا گیا استعفیٰ نہ دیا تو آپ کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے گا کہ آپ یاد کریں گے، میں نے جواب دیا آپ جو مرضی کر لیں، نوازشریف نے کبھی استعفیٰ نہیں دینا۔
جنرل کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل ظہیرالسلام لندن پلان کا حصہ تھا، جنرل ظہیرالسلام خود کہتا ہے ہم نے مختلف پارٹیوں کو آزمایا، تیسری قوت کو بھی شامل کیا کہ شاید وہ ہمیں ڈیلیور کر سکتی ہے، جنرل ظہیرالسلام نے کہا ہمیں وہ تیسری قوت پی ٹی آئی لگی، بانی پی ٹی آئی بتائیں کیا وہ تیسری قوت آپ نہیں تھے؟ اگر تیسری قوت کا اشارہ آپ کی طرف نہیں تھا تو میں سیاست چھوڑنے کو تیار ہوں۔
قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کی سیاست کی بنیاد رکھی، بانی پی ٹی آئی نے ان لوگوں کی مدد سے جمہوریت کو اُکھاڑا، کہا گیا نواز شریف کے گلے میں رسہ ڈال کر لائیں گے، بانی پی ٹی آئی بتائیں کس کے ایما پر ایسا کہا؟ کیا یہی وہ امپائر کی انگلی نہیں تھی جس کا بار بار ذکر کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ بتایا جائے بانی پی ٹی آئی کے خلاف کون سا جھوٹا کیس بنایا گیا؟ آج بانی پی ٹی آئی کے خلاف سارے کیسز سچے ہیں، بتایا جائے ہم پر جھوٹے کیس کیوں بنائے گئے؟بانی پی ٹی آئی نے 460 ارب روپے کا ڈاکہ مارا ہے کیا میں نے 460 ارب روپے کا ڈاکہ مارا تھا؟کیا آج ان لوگوں کو شرم آتی ہے یا نہیں، ایسے فیصلے کرنے والوں نے ملک کو تباہ و برباد کر دیا، کون سے ملک میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس لئے گھر جائیں، پاکستان کی خوشحالی 4،5 لوگوں نے چھین لی۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مریم نواز نے جیلیں بھی کاٹیں، مریم نواز نے بہت کڑے وقت میں پارٹی کو متحرک رکھا، شہبازشریف جیل بھی چلے گئے مگر کبھی اُف تک نہیں کی، کئی مواقع آئے شہباز شریف نے بھائی سے بے وفائی نہیں کی، میں وزیراعظم تھا اس وقت شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی گئی، میرے اور شہبازشریف کے درمیان دراڑیں ڈالنےکی کوششیں کی گئیں۔
ان کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ ہمارے دور میں اسٹاک مارکیٹ عروج پر تھی، سی پیک ہم لے کر آئے، 1947 سے آج تک کسی نے موٹروے بنائی ہے تو دکھائے، ہم نے ملک میں موٹرویز کا جال بچھایا، ہمارے دور میں سونا 50ہزار روپے تولہ تھا، ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، کراچی کا امن بحال کیا، ہم نے اپنے وسائل سے سارے کام کئے تھے، سبزیاں 10،10 روپے کلو ملتی تھیں، ہمارے ہاتھ میں کشکول نہیں تھا، آٹا 35 روپے، چینی 50 اور روٹی 4 روپے کی چھوڑ کر گیا تھا، میرے زمانے میں ڈالر104روپے کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹانگیں کھینچنے والے نہ آتے تو آج غربت اور بےروزگاری نہ ہوتی، ہم نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑیاں ماری ہیں، تسلیم کرنا چاہیے، ٹانگیں کھینچنے کے سلسلے نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ 1947 سے آج تک جاری ہے، میرے چھوٹے سے بھتیجے یوسف عباس شریف نے بھی جیلیں کاٹیں، شاہدخاقان عباسی نے میرے ساتھ جیلیں کاٹیں، پارٹی رہنماؤں نے ظلم اور سختیاں برداشت کیں، حمزہ شہباز نے بڑی بہادری اور جرات کے ساتھ جیل کاٹی ، مریم نواز مجھے جیل میں ملنے آئیں، میرے سامنے انہیں گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو 2018 میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ کے فیصلے کے بعد پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں ہوسکتا، اس فیصلے سے صرف چند ماہ قبل سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز سے متعلق کرپشن کیسز میں نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے اراکین کی جانب سے نواز شریف کو پارٹی قیادت سنبھالنے کے حوالے سے ایک ایک قرارداد پاس کی گئی تھی، جس میں کہا گیا کہ چونکہ نوازشریف لندن سے آنے کے بعد کرپشن کیسز میں بری ہوچکے ہیں، انہیں 2017 میں سپریم کورٹ نے سازش کے ذریعے نااہل قرار دیا تھا، اب وقت آگیا ہے کہ وہ دوبارہ پارٹی کی صدارت سنبھالیں اور مسلم لیگ ن کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بدعنوانی کے مقدمات (ایون فیلڈ اور العزیزیہ) میں بریت کے علاوہ جنوری میں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پارلیمنٹیرنز کی تاحیات نااہلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد نوازشریف کی دوبارہ پارٹی صدر بننے میں تمام رکاوٹیں دور ہوگئی تھیں۔