پاکستان میں ہر برس عید الاضحی سے قبل کانگو وائرس کے پھیلنے کے خطرات منڈلانے لگتے ہیں۔ اس برس بھی ملک کے مختلف شہروں میں قائم کی گئی مویشی منڈیوں سے کانگو وائرس پھیلنے کے خدشات ہیں۔
اب تک سامنے آنے والے اعداد وشمار کے مطابق ملک میں کانگو وائرس کے تین مریض سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے دو کی موت واقع ہو چکی ہے۔
کانگو وائرس کے کیسز سامنے آنے اور ہلاکتوں کے بعد اس وائرس کے مزید پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) نے شہریوں اور متعلقہ حکام کو ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔
ایڈوائزری میں جانوروں کی خریداری کے دوران شہریوں کو احتیاط برتنے اور مویشی منڈیوں میں بیوپاریوں کو کانگو وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
کانگو وائرس پر این آئی ایچ کے فوکل پرسن ڈاکٹر ممتاز کے مطابق پاکستان میں اب تک کانگو وائرس کے تین کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ تینوں مریضوں کا تعلق پنجاب سے ہے۔ تاہم دو کی تشخیص راولپنڈی میں ہوئی جبکہ ایک کیس پشاور میں رپورٹ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا عمومی طور پر کانگو وائرس کے کیسز میں اضافہ عید الاضحی کے بعد ہوتا ہے۔
کانگو وائرس پھیلتا کیسے ہے؟
ماہر وبائی امراض کے مطابق عمومی طور پر کانگو وائرس جانوروں کے جسم پر پائے جانے والے چچڑ یا پسو میں پایا جاتا ہے۔ اس کے جانوروں کی براہ راست دیکھ بھال کرنے والے افراد میں منتقل ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
کانگو وائرس کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی آسانی سے نہیں ہوتی تاہم ایسے مریضوں کا علاج کرنے والا سٹاف اس سے متاثر ہو سکتا ہے۔ افریقہ اور ایشیا میں کانگو وائرس سے متاثرہ 40 فیصد مریضوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
علامات
کانگو وائرس سے متاثرہ شخص میں سر چکرانے، تیز بخار اور دست لگنے جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاہ جسم کے مختلف حصوں سے خون کا بہنا بھی وائرس کی علامات میں شامل ہے۔
احتیاطی تدابیر
دیگر وبائی امراض کی طرح کانگو وائرس سے بچاؤ بھی احتیاطی تدابیر سے ہی ممکن ہے، کیونکہ ابھی تک اس کی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی۔
ماہرین کے مطابق شہری جانوروں کا براہ راست سامنا کرتے وقت دستانوں اور ماسک کا استعمال کریں۔ حکومت صرف اپنی نگرانی میں قائم کی گئی مویشی منڈیوں سے جانوروں کی خرید و فروخت ممکن بنائے، جہاں لائے جانے جانوروں کا باقاعدہ ٹیسٹ کیا جاتا ہو۔ جانوروں کا سامنا کرنے والے افراد روشنی والے کپڑوں کا استعمال کریں تاکہ اگر کسی جانور سے چچڑ ان کے کپڑوں سے چپک جائے تو آسانی نظر آ سکے۔