بھارت میں صحافتی آزادی سنگین صورت حال کا شکار ہے، بھارتی غیر جانب دار صحافت اور آزاد میڈیا مودی سرکار کی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مودی سرکار بھارت میں اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ سی این این کے مطابق مودی کے زیر اقتدار بھارت میں آزادی صحافت میں ایک واضح کمی آئی ہے۔
بھارت 2023 میں رپورٹرز ودآوٴٹ بارڈرز کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 161 ویں نمبر پر ہے، 2014 کے بعد مودی کے دور اقتدار میں بھارت 21 درجے تنزلی کا شکار ہو چکا ہے، سی این این کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2020 میں بھارتی صحافی صدیق کپن کو شفاف صحافت کے جرم میں گرفتار کیا گیا، صحافی صدیق کپن کا جرم یہ تھا کہ وہ ایک دلت لڑکی کی مبینہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کی تحقیقات کر رہا تھا۔
بھارتی صحافی کی تحقیقات منظرعام پر آنے سے قبل ہی انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے قوانین کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی، بھارتی صحافی کو دو سال سے زائد عرصے کے لیے جیل میں رکھا گیا، بھارتی صحافی کپن کی گرفتاری کے بعد دیگر صحافیوں میں بھی خوف و ہراس پایا جانے لگا ہے، کمیٹی برائے تحفظ صحافت کے مطابق 2014 سے 2023 کے دوران 21 صحافیوں کو بے بنیاد گرفتار کیا گیا۔
سی این این کے مطابق بھارتی صحافی رویش کمار کو بھی متعدد بار غیر جانب دار صحافت پر مودی اور بی جے پی کی جانب سے موت کی دھمکیاں دی گئیں، بھارتی میڈیا چینلز بھی مودی کے خوف و جبر کے زیر اثر ہیں، بھارتی میڈیا کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا کو بھی مودی کے زیر اقتدار شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے، 2023 میں مودی کے خلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پر بی بی سی انڈیا کی دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے۔
الجزیرہ اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق 2022 میں آخری آزاد بچ جانے والے میڈیا چینل این ڈی ٹی وی کو بھی مودی نے گوتم اڈانی کے ذریعے خرید لیا، مودی مخالف مواد نشر کرنے پر میڈیا اور صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، بھارت کے زیادہ تر چینلز مودی سرکار کے شدید دباوٴ کے باعث حکومت کا راگ الاپ رہی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز میں شائع کی گئی ہیومن رائٹس واچ رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں بھارتی حکام نے آسٹریلوی صحافی آوانی ڈیاس کو بھی حالیہ انتخابات کی کوریج کرنے پر بھارت سے نکال دیا گیا، 2024 میں فرانسیسی صحافی وینیسا ڈوگناک نے بھی سخت پابندیوں کے باعث بھارت چھوڑ دیا، 30 ستمبر 2020 کو بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی جابرانہ ہتھکنڈوں سے تنگ آ کر بھارت میں اپنا دفتر بند کر دیا، آزاد صحافت پر قدغن لگا کر مودی سرکار بھارت کا اصل چہرہ دنیا سے چھپانا چاہتی ہے۔