ایرانی صدر کے معاون نے ہیلی کاپٹر حادثے میں ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیرخارجہ کی موت کی تصدیق کردی۔ آئین کے مطابق نائب صدر اب ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی تقریباً 14 گھنٹے بعد ریسکیو ٹیموں کو ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا۔ ایرانی صدر کے معاون نے ہیلی کاپٹر حادثے میں ابراہیم رئیسی اور ایرانی وزیرخارجہ سمیت سوار تمام افراد کی موت کی تصدیق کردی۔
قبل ازیں برطانوی خبرایجنسی نے بھی ایرانی صدر اور وزیرخارجہ حادثہ میں جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔ ہیلی کاپٹر میں ایرانی وزیر خارجہ امیرعبد الہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور صوبے میں ایرانی صدر کے نمائندے آیت اللہ محمد علی بھی سوار تھے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت پر پاکستان میں یوم سوگ منانے کا اعلان
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے سرحدی علاقے میں ایک ڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد واپس آرہے تھے کہ تبریز کے قریب ان کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوگیا۔ حادثہ تبریز سے 100 کلومیٹر دور پیش آیا، صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ایک پہاڑی سے ملا۔
ڈیم کے افتتاح کے موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف بھی موجود تھے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ یہ حادثہ موسم کی خراب صورتحال کے باعث پیش آیا۔
نائب صدر اب ذمہ داریاں سنبھالیں گے
الجزیرہ کے مطابق صدر کی اچانک موت کی صورت میں ایرانی آئین کہتا ہے کہ پہلے نائب صدر جو فی الحال محمد مخبر ہیں، سپریم لیڈر کی منظوری سے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
حکومت کے ترجمان علی بہادری جہرومی نے اتوار کو بتایا تھا کہ بتایا کہ محمد مخبر حکومت کے دیگر ارکان کے ساتھ تبریز روانہ ہوگئے ہیں۔ علی بہادری جہرومی نے مزید کہا کہ حکومتی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا جس میں لاپتہ ہیلی کاپٹر کے بارے میں تازہ ترین رپورٹس پیش کی گئی ہیں۔
پاکستان ایک عظیم دوست کو کھودینے پر سوگوار ہے، صدرمملکت
ایرانی سیاسی درجہ بندی کے مطابق ریاست کے سربراہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای ہیں اور صدر کو حکومت کا سربراہ اور سیکنڈ ان کمانڈ سمجھا جاتا ہے۔
جب سیکنڈ ان کمانڈ کا انتقال ہو جاتا ہے، تب پہلا نائب صدر انچارج ہوتا ہے اور 50 دنوں میں ملک کو نئے صدر کے انتخاب کے لیے الیکشن میں جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستانی حکومت اور عوام کا اظہار تعزیت
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے پاکستانی حکومت اور عوام کی جانب سے ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کی شہادت پر اظہار تعزیت کیا ہے، ترجمان کے مطابق دکھ اور غم کی اس گھڑی میں ایرانی عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ دعائیں شہداء کے اہل خانہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے ساتھ ہیں، سوگ کی اس گھڑی میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
بیان کے مطابق صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان قابل احترام رہنما تھے، پاک ایران تعلقات اور علاقائی تعاون کے لیے دونوں کی خدمات ہمیشہ یاد دکھی جائیں گی۔
ابراہیم رئیسی کون تھے؟
ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 2021 سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر تھے۔ 14 دسمبر دسمبر 1960 کو ایران کے شہر مشہد کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہونے والے ابراہیم رئيسی قدامت پسند سیاستدان، اسلامی قانون دان اور مصنف بھی تھے۔
ابراہیم رئیسی نے مذہبی تعلیمات کا ٓآغاز قُم کے مدرسے سے کیا اور 20 سال کی عمر میں ہی وہ ایران کے عدالتی نظام کا حصہ بن گئے۔ کرج شہر کے پراسیکیوٹر نامزد ہونے سے لے کر ہمادان اور پھر تہران کے پراسیکیوٹر جنرل بنے، وہاں سے جوڈیشل اتھارٹی کے نائب سربراہ اور پھر 2014 میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہوئے۔
خارجہ پالیسی میں ابراہیم رئیسی علاقائی خودمختاری کے حامی مانے جاتے تھے، امریکی افواج کے انخلا کے بعد انہوں نے افغانستان میں استحکام کی حمایت کی اور کہا کہ افغان سرحد کے اطراف داعش جیسے کسی بھی دہشت گرد گروپ کو پیر جمانے نہیں دیا جائے گا۔