آرٹیکل 370 کے تحت کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں الیکشن سے فرار ہے۔
مودی سرکار نےکئی دہائیوں سےخون ریزی کے بعد کشمیر سے خصوصی حیثیت کا حق بھی چھین لیاجس سے وادی میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے
ہارکےخوف اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کےباعث بی جے پی مقبوضہ کشمیر میں انتخابات سےمنہ چھپا رہی ہے
پی بی سی رپورٹ کےمطابق بھارتی تجزیہ کاروں کےمطابق بی جےپی کشمیر میں اس لیےانتخابات میں حصہ نہیں لے رہی کیونکہ بی جے پی کو اپنی ہار سے خوف ہے،مقبوضہ کشمیرمیں مضبوط مقامی سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور پیپلزڈیموکریٹک پارٹی ہیں جو ہندو قوم پرست بی جے پی کے مخالف ہیں۔
دونوں جماعتوں نےجیت کے بعد کانگریس سے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے، بی جے پی کشمیر میں جھوٹ اور دھوکے سے یہ ثابت کر رہی ہے کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حالات بہت بہتر ہوئے ہیں۔
کشمیری عوام کے مطابق حالات ویسے نہیں ہیں جیسا کہ ان کی تصویر کشی کی گئی ہے،یہ پہلی بار ہوا ہے کہ 1996 کے بعد بی جے پی نےکشمیر میں اپنا کوئی امیدوار کھڑ نہیں کیا۔
نیشنل کانفرنس پارٹی کے رکن عمر عبداللہ کےمطابق اگر کشمیری آرٹیکل 370 کی منسوخی سے خوش ہوتے تو بی جے پی ضرورالیکشن میں کھڑی ہوتی
رپورٹ کےمطابق بھارتی تجزیہ کارمسٹر بابا کے مطابق "کشمیر دہلی کےبراہ راست کنٹرول میں رہا ہےاسکےباوجودکشمیری جمہوریت کو ترجیح دیتےہیں،مقبوضہ کشمیرمیں انتخابات سےبی جےپی کی فرار سےواضح طورپرظاہرہوتا ہےکہ بی جے پی کےدعوے اور اصل حقائق کے درمیان بہت بڑا فرق ہے
مقبوضہ کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہےکہ کشمیریوں نے انتہا پسند مودی سرکار کا امن پسند کشمیر کا جھوٹا دعویٰ مسترد کر دیا ہے