پاکستان پر حملہ آور ایک اور افغان دہشت گرد بے نقاب ہوگیا۔
حال ہی میں افغانستان سے متصل شمالی وزیرستان کےسرحدی علاقے غلام خان میں پاکستان میں دہشت گردی کی غرض سےدراندازی کے دوران 7 حملہ آور مارے گئے
ہلاک ہونے والےدہشت گردوں میں شامل ایک افغان باشندہ نکلا جس کی شناخت ملک الدین مصباح کے نام سے ہوئی،ہلاک دہشتگردملک الدین مصباح افغانستان کے صوبےپکتیکا کا رہائشی تھا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی کی واحد وجہ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گردوں کی دراندازی ہے۔
پاکستان کی سرتوڑ کوششوں سےافغان طالبان کی جانب سے اس حوالے سے وعدے تو کیےگئے مگر ٹی ٹی پی کیخلاف کاروائی کے حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت سامنےنہیں آئی۔
باوجود اس کے کہ دہشتگردوں کے تمام ٹھکانے افغان طالبان کے علم میں ہیں مگر وہ ان کیخلاف کوئی بھی ٹھوس کاروائی کرنےمیں ناکام ہیں
افغان دہشتگردملک الدین مصباح کی ہلاکت اس بات کا واضح ثبوت ہےکہ پاکستان کی سرزمین پردہشتگردی کرنے کے لیےاب براہ راست افغان شہری ملوث ہو رہے ہیں جو کہ تشویش ناک پہلو ہے۔
ماضی میں پاکستان میں دہشتگردی کےبےشمارواقعات میں افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دہشتگردوں نے پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی۔
ٹی ٹی پی دہشتگرد قاری امجد اور حافظ گل بہادر دونوں ہی اس وقت افغانستان کی سرزمین پرافغان طالبان کے زیر سایہ موجود ہیں اور افغان شہری بھی ان کے ساتھ شامل ہو کر پاکستان پر حملہ آور ہیں۔
یہ حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف دہشتگردوں کو مسلح کر رہی ہے بلکہ ٹی ٹی پی کیساتھ اپنے شہریوں کو بھی پاکستان پر حملے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔