سویڈن میں قائم انسٹی ٹیوٹ ممالک کو جمہوریت اور خود مختاری کے درمیان چار عبوری مراحل میں درجہ بندی کرتا ہے جن میں لبرل جمہوریت،انتخابی جمہوریت، انتخابی خود مختاری اور بند خود مختاری شامل ہیں۔
سویڈن میں قائم ورائٹیز آف ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ نےچشم کشارپورٹ شائع کی جس میں بھارت کی درجہ بندی جمہوریت اورخود مختاری کے تمام مراحل میں نہ ہو سکی
رپورٹ کےمطابق ہندوستان حالیہ برسوں میں دنیا کےبدترین آمریت پسندوں میں سےایک رہا ہے،بھارت دنیاکی 18فیصد آبادی ہونے کےباوجودآزادی اظہار اور آزادانہ اورمنصفانہ انتخابات کے لحاظ سے سب سے نچلے درجے پر ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہےکہ بھارت میں مودی حکومت نے ناقدین کو خاموش کرنے کے لیےبغاوت، ہتک عزت اورانسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال کیا ہے
بی جے پی حکومت نے 2019 میں غیر قانونی سرگرمیاں کے روک تھام ایکٹ میں ترمیم کرکے سیکولرازم کے آئین کے عزم کو کمزورکیا۔
2019 کی ترمیم نےمرکزی حکومت کو اجازت دی کہ وہ افراد کو "دہشت گرد" قرار دے سکے،حالیہ بھارتی حکومت میڈیا کو سنسرکرنےکی بڑھتی ہوئی کوششوں کے بدترین مجرموں میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت مذہبی آزادی کو بھی دباتی رہی اور سیاسی مخالفین اورحکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرنےوالےلوگوں کو ڈرانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں اختلاف رائےکو خاموش کرانےمیں سر فہرست ہے
گزشتہ برسوں کےدوران بی جے پی کی حکومت میں ہندوستان کےمیں آزادی اظہار کی بتدریج اورکافی حد تک گراوٹ، میڈیا کی آزادی سے سمجھوتہ کرنا،سوشل میڈیا پرکریک ڈاؤن،حکومت پرتنقید کرنے والےصحافیوں کو ہراساں کرنا اوران پرحملے شامل ہیں۔
رپورٹ کےمطابق مودی حکومت میں سول سوسائٹی اوراپوزیشن کو دھمکیاں دی جاتی ہے۔انسٹی ٹیوٹ کےلبرل ڈیموکریسی انڈیکس برائے 2023 میں سروے کیے گئے 179 ممالک میں سے ہندوستان بھی 104 نمبر پر ہے