مودی سرکار کے خلاف لداخ میں احتجاج جاری ہے،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد بھارت اب لداخ میں بھی یہی عمل دہران رہا ہے۔
بھارتی حکومت براہ راست دہلی سے لداخ پرکنٹرول حاصل کر کے نئے قوانین متعارف کروانا چاہتی ہےجو خطے کے لیے نہایت خطرے کا باعث ہے،بھارتی حکومت کے غیر منصفانہ اقدامات کے باعث لداخ ایک المیے کی شکل جنم لینے لگا۔
مودی سرکارغیرملکی افرادکو لداخ میں آباد کرنےکا منصوبے اور ماحولیاتی تبدیلیاں کرنے پر لداخ کی عوام سراپا احتجاج ہے،بھارتی حکومت کے غیر جمہوری اقدامات کے باعث لداخ کی عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
لداخ کی عوام کی شناخت خطرے سےدوچار جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی تحفظ میسر نہیں۔
مہنگائی اور بےروزگاری جیسےمسائل کے علاوہ لداخ کی جنگلی حیات بھی شدید خطرے سےدوچار ہے،مودی سرکار کےغیرمنصفانہ اور غیر جمہوری اقدامات پر لداخ میں مظاہرے جاری ہیں۔
اس حوالے سے مقامی رہنماکا کہنا ہےکہ "بھارتی حکومت لداخ کے لوگوں کی آواز کو دبانےکی کوشش کر رہی ہےجو سراسر غیرجمہوری عمل ہے"،"جمہوریت کا دعویدار ہندوستان حقیقت میں لداخ میں بدترین جمہوری عمل کو فروغ دے رہا ہے"۔
مقامی رہنما نےمزیدکہا کہ "بھارتی حکومت تشدد کا راستہ اختیارکرتے ہوئے پرامن مظاہرین پر پابندیاں لگا رہی ہے،لداخ کےعوام کی آواز دبانے کے لئے مودی سرکار نے بڑی تعداد میں بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستے لداخ میں تعینات کر دئیے ہیں۔
مودی سرکار کےخلاف بھرپُور آواز اٹھاتے ہوئے لداخ کےمظاہرین کا کہنا تھا کہ
"ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے حقوق اورخطے کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
، عوام نےردعمل میں کہا"ہمارا یہ مطالبہ ہےکہ جمہوریت کی بحالی یقینی بنائی جائے تاکہ خطے میں استحکام پیدا ہو،بھارتی حکومت لداخ میں نوجوانوں کی گرفتاریاں، انٹرنیٹ کی بندش اورمظاہرین پرکریک ڈاؤن عمل میں لاکر اپنے غیر قانونی عمل کو دنیا سےچھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
"مودی سرکار انتہا پسند پالیسیوں پرعمل پیرا ہوتے ہوئے لداخ کو دوسرا مقبوضہ کشمیر بنانا چاہتی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد مودی سرکار کے نام نہاد جمہوری ملک ہونے کا کھوکھلا دعویٰ عالمی سطح پر عیاں ہو گیا