گیاری سیکٹر سیاچن کے اندوہناک سانحے کو بارہ سال بیت گئے لیکن قدرتی آفت کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔یادگار شہدا گیاری کے مقام پر خصوصی تقریب ہوئی۔
سانحہ گیاری سیکٹر کو 12 سال بیت گئے۔ پوری قوم کی جانب سے عظیم شہدا کو سلام پیش کیا جارہا ہے۔ برفانی تودہ گرنے سے 129 فوجیوں اور گیارہ شہریوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔ یادگار شہدا گیاری میں خصوصی تقریب۔۔پاک فوج کے چاک چوبند دستے کی سلامی۔پھول رکھے گئے۔
دنیا کی بلند ترین دفاعی چوٹیوں میں شامل سیاچن گلیشیئر کے گیاری سیکٹر میں سات اپریل 2012 کا دن بڑا سانحہ بن کر طلوع ہوا۔ ناردرن لائٹ انفنٹری کے بٹالین ہیڈکوارٹرز پر اچانک برفانی تودا آن گرا۔ برفانی تودے نے تقریباً ایک کلو میٹر علاقے کو متاثر کیا۔
سانحے میں این ایل آئی سکس کا بٹالین ہیڈ کوارٹرز مکمل طور پر تودے تلے دب گیا ۔پاک فوج نے تاریخی آپریشن میں عزم و ہمت اور حوصلے کی نئی داستان رقم کی۔ مقامی رہائشی کہتے ہیں گیاری سانحہ ان کے لئے بھی کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔ شہداء کے جسد خاکی ڈھونڈنے میں مقامی افراد نے بھی بھرپور حصہ لیا تھا۔
گیاری سیکٹرمیں امدادی سرگرمیاں ڈیڑھ سال تک جاری رہیں۔ جس میں امریکا، جرمنی سمیت ملکی ماہرین کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔ اس سانحے میں جام شہادت نوش کرنے والے ایک سو چودہ افراد کا تعلق گلگت بلتستان سے تھا۔