بھارت کی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی دھاندلی کے نئے حقائق منظر عام پر آگئے۔ مودی سرکار نے الیکٹورل بانڈ کے نام پر بھارتی کمپنیوں سے اربوں کا چندہ جمع کیا اور آدھے سے زیادہ خفیہ طور پر اپنے نام کرالیا۔
سکرول کی نئی رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام سپیکٹرم کی نیلامی کا معاملہ بھی مودی سرکار کا گھپلا نکلا۔ مودی سرکار نے دسمبر دو ہزار تئیس سے بغیر نیلامی کے ٹیلی کام سپیکٹرم کے لائسنس من مانی کمپنیوں کو الاٹ کرنا شروع کردیئے۔ بھارتی کمپنیوں نے رات و رات لائسنس حاصل کرکے اسپیس آتھرائیزیشن بھی حاصل کرلی۔
شواہد سے ثابت ہوا ہے کہ اس بھارتی گروپ نے لائسنس ملنے سے پہلے اور بعد میں بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے 150 کروڑ کا چندہ دیا۔ دیگر ٹیلی کام کمپنیوں کا چندہ شامل کیا جائے تو یہ 236 کروڑ بنتے ہیں۔ اسی طرح کوٹک بینک کے سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر ادے کوٹک کے معاملے میں بھی ایسی ہی رشوت کی لین دین سامنے آئی۔
ریزرو بینک نے دو ہزار پندرہ میں ادے کوٹک کے شیئرز چوالیس فیصد سے کم کرکے پندرہ فیصد کردیئے تھے۔ تب سے ادے کوٹک قانونی جنگ لڑتے رہے اور ہر بار ناکام ہوتے رہے۔ اب اچانک کوٹک مہندرا بینک نے بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے پینتس کروڑ کا چندہ دیا جس کے فوری بعد کوٹک مقدمہ بھی حل ہوگیا۔ عدالت کے باہر ہونے والے معاہدے کے ذریعے نہ صرف ادے کوٹک کو شیئرز واپس مل گئے بلکہ انھیں پندرہ سال کیلئے دوبارہ بینک کا سی ای او اور ایم ڈی بھی بنا دیا گیا ہے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق 35 فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے الیکٹورل بانڈ کے نام پر بی جے پی کو 945 کروڑ کا چندہ دیا۔ یہ کمپنیاں وہ ہیں جن کیخلاف خراب دوائیں بنانے کے مقدمات چل رہے ہیں یا انکے لائسنس منسوخ ہوچکے ہیں۔ چھبیس سے زائد ریئل اسٹیٹ کمپنیوں نے فیڈرل ایجنسیز کے چھاپوں سے پہلے 700 کروڑ اور بعد میں 4479 کروڑ کے الیکٹورل بانڈ خریدے۔ اہم بات یہ ہے کہ الیکٹورل بانڈ کے نام پر ملنے والے چندے کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ پیش کیا جارہا ہے نہ ہی متعلقہ ادارے کوئی جواب دے رہے ہیں۔