اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت منگل تک ملتوی ہوگئی جبکہ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں اگر کوئی کہے پاک ایران گیس پائپ لائن بنا دوں تو کیا جیل میں ڈال دیں گے؟۔
جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس کے دوران بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، عثمان ریاض گل و دیگر عدالت پیش ہوئے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کی پراسیکیوشن ٹیم میں حامد علی شاہ عدالت پیش ہوئے۔
سلمان صفدر کے دلائل
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ضمانتوں کیلئے میں نے لاہور چھوڑا ہوا ہے وہاں بھی میں نے جانا ہے ، کل جمعہ کے روز ڈیڑھ گھنٹہ کیس سن لیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیر کے روز ہم ایک بجے سے چار بجے تک سماعت کریں گے۔
لازمی پڑھیں۔ سائفر کیس، کیا ہم عدالتی وقت کے بعد کی سماعتوں کا نکتہ بھول جائیں؟، اسلام آباد ہائیکورٹ
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں آج اس کیس کے سب سے اہم گواہ اسد مجید کا بیان پڑھنا چاہوں گا، اسد مجید نے کہا کورونا کے دوران میری اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو سے آفیشل لنچ پر ملاقات ہوئی، اسد مجید نےکہا اس ملاقات میں وزارت خارجہ کے اور بھی اہم افسران شامل تھے، اسد مجید نے کہا اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو سے کمیونیکیشن حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا کہا گیا تھا، اسد مجید نے کہا امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری کی لینگویج پر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس میں بریف کیا، اسد مجید نے کہا ڈونلڈ لوکے بیان پر میں نے حکومت سے ڈی مارش کرنے کا کہا تھا۔
وزیراعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی
وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ اسد مجید کہتے ہیں میں نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں کہا ڈونلڈ لو کی بات پر اسٹرانگ ڈیمارش ہونا چاہیے ، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کہا گیا مستقبل میں تعلقات خراب ہو سکتے ہیں ، وزیراعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی ، اسد مجید امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے، انہوں نے سائفر بھیجا، اسد مجید نے بتایا کہ وہ ڈونلڈ لو کے ساتھ کھانے پر بیٹھے تھے، اسد مجید نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیا بات تھی جس کی بنیاد پر سائفر بھیجنا پڑا، اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر میں سازش کی کوئی بات نہیں لکھی۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کا کیس کسی موقع پر بھی صفحہ مثل پر نہیں آیا، اسد مجید بھی نہیں لائے، ٹرائل جج نے لکھا کہ سائفر episode سے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہت نقصان پہنچا۔
جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ سائفر episode کا کیا مطلب ہے؟ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جج کو اس متعلق مزید مخصوص انداز میں لکھنا چاہیے تھا، اسد مجید نے بھی یہ نہیں بتایا کہ اس نے بھیجا کیا ہے؟۔
وکیل نے بتایا کہ ٹرائل جج نے لکھا کہ اس سائفر کے معاملے سے مستقبل کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے عوام کو اعتماد میں لے کر اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔
جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسد مجید وہ گواہ تھے جو سائفر کے متن سے آگاہ تھے جس پر وکیل نے کہا کہ جی بالکل وہ آگاہ تھے انہوں نے ہی ڈیمارش کرنے کی سفارش کی۔
ڈونلڈ لو اور امریکی ناظم الامور کے کہنے پر سابق وزیر اعظم کو جیل میں ڈال دیا
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کے لئے یہ ٹرائل بہت مہنگا رہا ہے یو اے ای سے دو تین دفعہ بیان دینے کے لئے آئے، ایڈیشنل سیکرٹری امریکہ فیصل نیاز ترمذی یو اے ای سے دو تین دفعہ آئے ، امریکی ناظم الامور انجیلا مرکل کو بیان کیلئے بلایا گیا نہ وٹس ایپ پرریکارڈ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہ ڈسکس کر رہے ہیں کیا سفیر کو بلایا جا سکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ فیصل نیاز ترمذی نے امریکی ناظم الامور کے میسج کے حوالے سے بتایا کہ کاغذ لہرایا گیا ، ڈونلڈ لو اور امریکی ناظم الامور کے کہنے پر سابق وزیر اعظم کو جیل میں ڈال دیا یہ ان کا کیس ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے طنزیہ ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں اگر کوئی کہے پاک ایران گیس پائپ لائن بنا دوں تو کیا جیل میں ڈال دیں گے؟ ایف آئی آر تو کٹے گی نا ؟۔
سلمان صفدر نے کہا کہ فیصل ترمذی کو جو میسج آیا وہ عدالتی ریکارڈ پر تو لایا جاتا لیکن نہیں لایا گیا ، سابق وزیر خارجہ کی تقریر ایک سیاسی تقریر تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئیڈیلی تو اعظم خان اور اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ، ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا۔
وکیل نے کہا کہ اعظم خان لاپتہ ہوئے، مقدمہ درج ہوا پھر واپس آئے تو بیان دیا ، اعظم خان کے 164 کے بیان اور کورٹ کے بیان میں بہت زیادہ فرق ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ 164 کے بیان اور عدالت کے سامنے اعظم خان کے بیان میں کیا فرق ہے ؟ سلمان صفدر نے بتایا کہ اعظم خان کہہ رہا ہے یہ ایک پیپر تھا جس کو لہرایا گیا جس پر جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں کیا لہرایا تھا ؟
وکیل نے بتایا کہ یہ تو پراسیکیوشن نے ثابت کرنا ہے وہ کیا لہرایا گیا۔
بعدازاں، عدالت نے کیس کی سماعت منگل تک کے لئے ملتوی کردی۔