سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی۔
فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لاجر بینچ سماعت کررہا ہے، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے 9 مئی کے 15 سے 20 ملزمان کی رہائی کا امکان ظاہر کردیا، عدالت کو بتایا کہ 20 افراد ایسے ہیں جن کی عید سے قبل رہائی ہو سکتی ہے تاہم ان کی رہائی کےلیے بھی 3 مراحل پورے کرنے پڑیں گے۔
عدالت نے فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی، عدالت کا کہنا تھا کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہوسکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا ہے، پھر اس کی توثیق ہوگی، تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہوگا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔، عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو عملدرآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ جنہیں رہا کرنا ہے ان کے نام بتا دیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب تک فوجی عدالتوں سے فیصلے نہیں آجاتے نام نہیں بتا سکتا، جن کی سزا ایک سال ہے، انہیں رعایت دے دی جائے گی۔
درخواستگزار کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل کی بات سن کر مایوسی ہوئی ہے، ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی توثیق وہ اتھارٹی دےگی جس نے کیس سناہی نہیں، ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے کہا تھا سب ملزمان کی سزا 3 سال تک ہی بنتی ہے، 3 سال سال کی سزا فیصلے کیساتھ ہی معطل ہو تو فیصلے سنانے کی اجازت دے دیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میرا تین سال تک سزا کا بیان شواہد سے متعلق تھا، جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ اٹارنی جنرل اب اپنے بیان سے انکار کر رہے ہیں، میں اٹارنی جنرل کا بیان دکھا بھی سکتا ہوں۔
عدالت نے 15 سے 20 زیر حراست افراد کو رہا کرنے کی ہدایت کر دی، جسٹس محمد علی مظہر نے ہدایت کی کہ کوشش کریں عید سے 3، 4 دن پہلے انہیں چھوڑ دیں، جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے یقین دہانی کی جی ٹھیک ہے ہم کوشش کریں گے۔ سپریم کورٹ نے 3 سال سے کم سزا پانے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اپیلیں واپس لینے کی خیبرپختونخوا حکومت کی استدعا منظور کرلی، بعد ازاں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیوں پر سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔