رواں سال گندم کی بمپر فصل کے امکانات روشن ہوگئے۔ ہدف سے آٹھ فیصد کم مگردو کروڑ بانوے لاکھ ٹن کی ریکارڈ پیداوارکا امکان ہے۔سرکاری دستاویزکےمطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں چودہ لاکھ تک زیادہ پیداوارہوگی۔
نگران حکومت کے دور میں گندم کی سرکاری قیمت خرید چار ہزار روپےمن تک مقرر ہونے کی اطلاعات کے بعد کسانوں نے بوائی ہدف سے بھی سات فیصد زیادہ رقبے یعنی دو کروڑ چھتیس لاکھ نوے ہزار ایکڑ پر کی۔
وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی کو چاروں صوبائی حکومتوں کی طرف سے فراہم کئے گئے اعداد و شمارکے مطابق اگلے ماہ کٹائی کے لئے تیار گندم کی فصل ہدف سے تو 8 فیصد کم مگر دو کروڑ 92لاکھ ٹن کی ریکارڈ پیداوار ہونے کے روشن امکانات ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک نےحکومت پاکستان کو 2 کروڑ 94 لاکھ ٹن پیداوار کی خوشخبری دی ہے۔دستاویز کے مطابق صوبوں کے لحاظ سے سندھ اپنے ہدف سے بھی1 لاکھ 40 ہزار ٹن اضافےکے ساتھ 41 لاکھ 40 ہزار ٹن،پنجاب ہدف سے 11 فیصد پیچھے مگر 2 کروڑ 23 لاکھ ٹن سے پیداوار کا نیا ریکارڈ قائم کرے گا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ہدف سے 14 فیصد کمی کے ساتھ 14 لاکھ ٹن جبکہ بلوچستان حکومت نے ہدف سے 13 فیصد کمی کے ساتھ 13 لاکھ 20 ہزار ٹن کی رپورٹ اسلام آباد بھیجی ہے۔
پاکستان میں نجی شعبے کے ذریعے ملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے سال رواں میں ساڑھے 13 لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی ہے اور اگلے سال پیداوار میں اتنے ہی اضافے کی اطلاعات سے آٹے کی قیمتوں میں کمی کے بھی امکانات رد نہیں کئے جاسکتے ہیں۔