پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم کے لئے نامزد امیدوار عمر ایوب کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا آج ہونے والا اجلاس غیر آئینی ہے۔
یاد رہے کہ نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کیا گیا جس میں نومنتخب ممبران اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے معاملے پر نگران حکومت اور صدر عارف علوی آمنے سامنے آگئے تھے، صدر مملکت نے اجلاس طلب کرنے کی سمری اعتراضات عائد کرکے واپس بھیج دی تھی جبکہ وفاقی حکومت نے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا تھا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ آئین کے آرٹیکل اکانوے میں کہیں نہیں لکھا کہ ایوان نامکمل ہو تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا،صدر کی صوابدید اور استحقاق ہی نہیں کہ وہ آرٹیکل 91 کے تحت اجلاس روک سکیں،وہ صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں۔
نگران حکومت نےصدر کو جواب میں کہا کہ یہ معمول کا نہیں غیر معمولی اجلاس آئینی تقاضا ہےکہیں بھی نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو اجلاس نہیں ہوسکتانگران وفاقی حکومت نے صدرکو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرتے ہوئے سمری دوبارہ بھیجی تھی۔
جس میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہےصدرنے 29 فروری کو اجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔
پی ٹی آئی کے وزیر اعظم کے لئے نامزد امیدوار عمر ایوب اجلاس میں شرکت کے لئے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی کا پہلا اجلاس ہے، ہم ایوان میں جاکر حلف اٹھائیں گے اور ایوان میں انتخابی دھاندلی پر بھی آواز اٹھائیں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اصل میں آج کا قومی اسملبی کا اجلاس غیر آئینی ہے، پہلے مخصوص نشستوں پر ارکان کا انتخاب ہونا چاہئے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت کا فیصلہ درست تھا،اجلاس نہیں بلایا جاسکتا تھا۔