ٹی ٹی پی کی اپنے ہی لوگوں پے ڈھائے جانے والے مظالم کی داستان سامنے آ گئی۔
ٹی ٹی پی سے منسلک ایک شخص کے رشتےدار نےآنکھوں دیکھا حال بیان کردیا۔متاثرہ خاندان کےبچے بلال کاکہنا ہےکہ میں مردان کا رہائشی ہوں میرا والد ڈرائیور تھا اور میرا چچا مزدور تھا ہم لوگ بہت غریب ہیں ،ہمارے گاوں میں کچھ مشکوک لوگ آتے تھے میرے والد اور چچا سے ملتے تھے اور کبھی کبھار مالی امداد بھی کردیتے تھے
دو تین ماہ یہ سب چلنے کےبعد وہ میرے والد اور چچا کو بہتر کام کے لالچ میں افغانستان لےگئے،وہاں پران کو پاکستان کےخلاف ٹریننگ دی گئی،میرا والد پاکستان کے خلاف کے لڑتے ہوئےمارا گیا اور چچا بھی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا۔
چچا نےواپس آکربتایا کہ وہ ہم پرظلم کرتے تھے ہم سے غلط کام کرواتے تھے جن کی اسلام میں اجازت نہیں ہے،اس نےبتایا کہ جو کام ہم سےکرواتےتھےوہ کام نہ دیکھنے، نہ سننے اورنہ بتانے کے قابل ہیں وہ کام دائرہ اسلام کےخلاف ہیں۔
چچا مزیدکہتے ہیں کہ ہمیں روزانہ تنگ کرتے تھےکہ گاوں میں جو بڑے ہیں ان کو کال کرو،اور ان سے بھتہ مانگنے کا کہتے تھےاورساتھ یہ بھی کہتے کہ بھتہ ہمارا بنیادی حق ہے۔
ہمیں بھتے کےلیےاستعمال کرتے اورہمیں بدفعلی بھی کرنے کا کہتے تھے ،والد کے جانے کے بعد ہمارے گھر کے حالات اور بھی خراب ہوگئےجو بتانے کے قابل بھی نہیں ہیں۔
میری امی لوگوں کے گھروں میں کام کاج کرتی تھی اور ایک وقت ایسا بھی تھا کہ ہمارے گھرمیں بمشکل ایک ٹائم کا کھانا ہوتا تھا اور دوسرے ٹائم کا نہیں۔
یہ ایسا مشکل وقت تھا کہ ہمارے پاوں میں جوتے بھی نہیں ہوتے تھے اگر جوتے ہوتے تو کپڑے پورے نہیں ہوتے تھے،ہم تین چھوٹے بہن بھائی ہیں جو شام کو سو یا دو سو کماتے ہیں اسی پر گھر ک خرچہ چلتا ہے اور چچا کا علاج بھی کرتے ہیں
ہمیں ابھی کوئی پوچھتا بھی نہیں ہےاور نہ ہی طالبان پوچھتے ہیں،میرا جو سکول پڑھنے اور کھیلنےکا ٹائم تھا وہ حسرت میں گزرگیا،میرا بچپن کا شوق تھا کہ میں بڑا ہوکرڈاکٹر بنوں میرا یہ شوق پورا نہ ہوسکا،نہ تو طالبان ٹھیک لوگ ہیں اور نہ ان کے کام۔