سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے دھاندلی کے جھوٹے الزام لگا نے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان سےمعافی مانگ لی۔
سابق کمشنرراولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نےالیکشن کمیشن سےمعافی مانگ لی،ویڈیو بیان میں کہا کہ تمام ذمہ داری قبول کرتا ہوں اورحکام کےآگےسرنڈر کرتا ہوںپنڈی ڈویژن میں کسی ریٹرننگ افسرکوکسی کی حمایت یامداخلت کاحکم نہیں دیا۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بہت دباؤ میں تھا32 سال سرکاری خدمات انجام دیں13 مارچ 2024 کو میں نے ریٹائر ہونا تھا۔
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چھٹہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میرے تمام الزامات جھوٹے تھے، پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے بہکاوے میں آکر بیان دیاپی ٹی آئی دور حکومت میں اِس لیڈر کیساتھ دیرینہ تعلقات قائم ہوئے،9 مئی واقعہ کے بعد پی ٹی آئی رہنما لاہور میں روپوش اور رابطے میں تھا۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی دور میں اہم سرکاری عہدوں پر تعینات رہے اور اب بھی پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں تھےپی ٹی آئی لیڈر نے دھاندلی پر بیان کے بدلے میں اہم عہدہ دینے کا وعدہ کیا تھا پریس کانفرنس کے لیے پی ٹی آئی رہنما سے مشاورت کی اور ہدایات لیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیان پر الیکشن کمیشن سے معافی مانگتا ہوں تمام تر ذمہ داری قبول کرتے ہوئے خود کو حکام کے آگے سرنڈر کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ 17 فروری کو کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مجھے کچھ عرصہ پہلے الیکشن ڈیوٹی پر لگایا گیا تھا لیکن میں اپنی ذمہ داری پر شرمندہ ہوں اور میں نے جو جرم کیا ہے اس پر مجھے سزائے موت دی جائے۔
سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چھٹہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میرے تمام الزامات جھوٹے تھے، پی ٹی آئی کے ایک رہنما کے بہکاوے میں آکر بیان دیاپی ٹی آئی دور حکومت میں اِس لیڈر کیساتھ دیرینہ تعلقات قائم ہوئے،9 مئی واقعہ کے بعد پی ٹی آئی رہنما لاہور میں روپوش اور رابطے میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے سامنے پرائیڈنگ افسران رو رہے تھے، میں اس حوالے سے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صبح کی نماز کے بعد میں نے خود کشی کی کوشش کی ہے، لیکن میں نے سوچا اپنا مقدمہ اپنی عوام کے سامنے رکھنا تھا، میں نہیں چاہتا کہ 1971 کا واقعہ دوبارہ ہو اس لئے میں اپنے ضمیر کا بوجھ خود اتار رہا ہوں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز جو جیتے تھے انہیں ہم نے ہروایا ہے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 70،70 ہزار کی لیڈ کو ہم نے شکست میں بدلا، میں نے جو اس ملک کے پیٹ میں چھرا گھونپا ہے وہ مجھے سونا نہیں دیتا، میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں، مجھے ظلم کی سزا ملنی چاہئے، باقیوں کو بھی ملنی چاہئے میں اپنے ریٹرننگ افسران سے معافی مانگتا ہوں۔