چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی آئینی حیثیت کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کشمیر اور گلگت بلتستان کا جو حصہ ہمارے پاس ہے وہاں ریفرنڈم کروا لیں۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ ان کی آئینی حیثیت کیا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ عدالت کی معاونت کیلئے گلگت بلتستان بار کونسل اور سپریم اپیلیٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔ عدالت نے فریقین کو تحریری معروضات بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کا تذکرہ ہوا تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ بھارت نے تو کشمیر کو ہڑپ کر لیا ہے۔کشمیر اور جی بی کا جو حصہ ہمارے پاس ہے وہاں ریفرنڈم کروا لیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دےکر آئینی دھارے میں لانا چاہتے ہیں لیکن عالمی کنونشنز رکاوٹ ہیں۔ریفرنڈم اقوام متحدہ ہی کروا سکتی ہے۔ مناسب ہوگا کہ نئی حکومت کی تشکیل کا انتظار کر لیا جائے کیونکہ وزیراعظم جی بی کونسل کے چیئرمین ہوتے ہیں۔