ادرک کا ضرورت سے زیادہ استمعال دل، جگر اور گردے جیسی بیماریون کی وجہ بن سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ادرک میں موجود غذائی اجزاء ’جینجرول‘ نامی مادہ شوگر، نزلہ، پیٹ کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر اور متلی وغیرہ سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وہی اس کا ضرورت سے زیادہ استمعال دل، جگ، کردون کے لئے نقصاں دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ادرک میں اینٹی آکسیڈنٹ کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق گردے کے مریضوں کو ادرک کے زیادہ استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ادرک میں موجود ’کریٹینائن‘ نامی مرکب خون میں خرابی کی وجہ سے گردے کو کمزور کرتا ہے۔
جن افراد کو جگر کی گرمی کی شکایت رہتی ہے وہ ایک دن میں ادرک 4 گرام سے زیادہ نہ استعمال کریں۔ ایسے افراد میں ادرک کا زیادہ استعمال جسم میں تیزابیت، پیٹ میں جلن، سینے میں درد اور جلن کا سبب بن سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ادررک کا رس جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کو درد سے نجات دلانے میں مدد دیتا ہے۔ جوڑوں کی سوزش ادرک کا عرق استعمال کرنے سے کم ہوتی ہے۔
دل کی بہت سی بیماریوں کے لیے ادرک ایک بہترین جڑی بوٹی ہے لیکن اس کی زیادہ مقدار کھانے سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، خاص طور پر اگر کوئی شخص دل کی دوائیوں کے ساتھ ادرک بھی کھا لے۔ ادرک کو وزن کم کرنے والی غذاوں میں نمایاں اہمیت حاصل ہے، نظام انہضام کو بہتر کرنے کے لئے بھی ادرک کے استعمال ہوتا ہے۔