معاشی ماہرین نے آئندہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں ناقابل یقین کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے ڈالر رکھنے والوں کو خبردار کردیا۔
ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں ایکس چینج کمپنیوں کی ایسوسی ایشن (ای سی اے پی) کے چیئرمین ملک بوستان نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں، بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد اور اسمگلرز کیخلاف کارروائی کے بعد ملکی ترسیلات زر میں 10 سے20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ کریک ڈاؤن سے قبل ایکس چینج کمپنیوں کو روزانہ 5 ملین ڈالرز ملتے تھے لیکن اب انہیں 15 ملین ڈالرز مل رہے ہیں یعنی اس میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے ریٹس میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں، بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد اور اسمگلرز کیخلاف حالیہ کارروائی کے نتیجے میں بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد اور بینکوں کے درمیان گٹھ جوڑ بے نقاب ہوا ہے۔
ملک بوستان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ڈالرزکی بڑی تعداد مختلف بینکوں کے لاکرز میں رکھی گئی تھی اور بینکوں کا عملہ بلیک مارکیٹنگ میں ملوث افراد کے ساتھ مل کر یہ ڈالرز حوالہ اور ہُنڈی میں استعمال کرتے تھے، اگر کارروائی جاری رہی تو ڈالر 250 روپے سے نیچے آجائے گا۔
واضح رہے ڈالر مافیا کے خلاف جاری کریک ڈاؤن سے گذشتہ دو ہفتوں میں روپے کی قدر میں 4فیصد کا اضافہ ہوا اور روپیہ کی قدر میں مجموعی طور پر 12روپے 19پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں یکم ستمبر سے اب تک ڈالر 32روپے سستا ہوچکا ہے۔