پاکستان میں مختلف برانڈز کے جعلی سگریٹس کی فروخت سے قومی خزانے کو سالانہ پانچ ارب ستر کروڑ روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ نجی ٹوبیکو کمپنی نےحکومت سےغیرقانوی سگریٹس کی فروخت پر قابو پانے کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر موثر عمل درآمد کا مطالبہ کر دیا۔
نجی ٹوبیکو کمپنی پی ٹی سی کے نمائندوں نے میڈیا بریفنگ میں تمباکو انڈسٹری کو درپیش مسائل اورحکومت کی جانب سے قوانین کے عدم نفاذ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی سگریٹس کی فروخت پر قابو پانے کیلئے ٹھوس اقدامات کیےجائیں۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں پچاسی کروڑ جعلی سگریٹس فروخت ہو رہے ہیں۔ اس سے قومی خزانے کو سالانہ پانچ ارب ستر کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔ ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت مانیٹرنگ یقینی بنائے۔ معروف برانڈز کی جعلی سگریٹس پر جعلی مہروں کی چھپائی کا بھی انکشاف کیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پانچ ماہ میں قانونی سگریٹس سیکٹر کی پیداوار چالیس فیصد تک گر گئی ہے جبکہ غیر قانونی، اسمگل شدہ اور جعلی سگریٹس کی فروخت کرنے والوں کا مارکیٹ شیئر بڑھتا جارہا ہے۔ پولیس اور ایف بی آر کی انتظامیہ متعلقہ قوانین پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہیں۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کے باوجود معروف برانڈز کی جعلی سگریٹوں کی ڈبیوں پر جعلی سٹیمپوں کا چھپا ہونا حیران کن ہے ۔