پاکستان کی مٹی میں لا تعداد شہداء اور غازیوں کا خون شامل ہے اپنی جان پر کھیل کر وطن کا دفاع کرنے والے غازیوں میں ضلع راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے لانس نائیک سہیل صابر کا نام بھی شامل ہے۔ اُن کا کارنامہ نوجوانان پاکستان کے لیے بہادری کی زندہ مثال ہے۔
پاکستان آرمی کی مجاہد رجمنٹ کے لانس نائیک سہیل صابر 27 ستمبر 2010 کو کوہاٹ میں دہشتگردوں سے ضبط شدہ گولہ بارود کی انسپکشن کے دوران دھماکے کی زد میں آگئے جس سے اُن کے دونوں ہاتھ شہید ہو گئے۔ اس غازی کا جذبہ آج بھی ملک کی خدمت کے لیے جوان ہے۔
عازی لانس نائیک سہیل صابر کا جذبہ آج بھی ملک کی خدمت کے لیے جوان ہے، اپنی آپ بیتی سناتے ہوئے لانس نائیک سہیل صابر کا کہنا تھا کہ میں نے 2006 میں پاکستان آرمی کی آرڈیننس کور میں شمولیت اختیار کی، میں اپنی یونٹ کے ہمراہ کوہاٹ میں تعینات تھا کہ اس دوران کوہاٹ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری تھا جس میں ہمیں دہشتگردوں سے ضبط شدہ اسلحہ اور گولہ بارود کی جانچ پڑتال کرنا تھی۔
لانس نائیک سہیل صابر کا کہنا ہے کہ گولہ بارود کی جانچ پڑتال کے دوران دھماکہ ہوا جس کی زد میں آ کر میرے دونوں ہاتھ شہید ہو گئے، دھماکے کے دوران میری آنکھوں، چہرے اور جسم پر شیل لگے جس سے مجھے جسمانی نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں شکر گزار ہوں کہ پاکستان آرمی نے مجھے ہر قسم کے علاج کی سہولت فراہم کی، مجھے خوشی ہے کہ پاکستان آرمی کے علاج کی وجہ سے آج میں اپنے پاؤں پر کھڑا ہوں۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے دونوں ہاتھ اپنے ملک کے لئے قربان کیے۔
لانس نائیک سہیل صابر نے مزید کہا کہ آج بھی میرا جذبہ قائم ہے، اگر ملک و قوم کو میری ضرورت پڑی تو میں جان دینے سے بھی دریغ نہیں کروں گا، وطن کی خاطر مجھے جان بھی دینی پڑی تو میں حاضر ہوں۔
لانس نائیک سہیل صابر کے بھائی کا کہنا ہے کہ جب بھائی کے حادثے کا سنا تو اللہ کا شکر ادا کیا کہ اللہ نے بھائی کو دوسری زندگی دی ہے، میرا قوم کے لئے پیغام ہے کہ اپنے شہیدوں اور غازیوں کی قربانیوں کی قدر کریں کیونکہ انہوں نے یہ قربانیاں اپنے وطن کے لئے دی ہیں۔