انسانوں کے ہاتھوں انسانوں کی غلامی اورانھیں پابند زنجیر کرنا تو آپ نے سنا ہی ہوگا ،لیکن پاکستان میں ایک ایسا درخت بھی ہے جو لمبے عرصے سےاس ستم ظریفی کا شکار ہے۔
پاکستان کے شہر پشاور میں ایک درخت 1899 سے زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے،برگد کے اس درخت کا کوئی بھی جرم نہیں بلکہ یہ برطانوی سلطنت کے ایک ٹن پولیس افسر کی بربریت کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔
۔125 سال پہلے نشےمیں دھت برطانوی افسرجیمز سکوئڈ نے تورخان سرحد کے قریب واقع قصبےلنڈی کوتل میں تاریخ کی سب سے عجیب و غریب گرفتاری انجام دی ۔نشے میں ٹن افسر جب درخت قریب جانےکی جدوجہد میں تھا تو اسے لگا کہ درخت اس سے کی جانب آنےکوشش کررہا ہے،اور جلد ہی اس پر حملہ کردے گا۔
اسی دوران افسر نے درخت کی فوری گرفتاری کے آرڈر جاری کردئیے،اور اسے زنجیروں میں جکڑ دیا گیا۔لمبے عرصے سے یہ زنجیریں تب سے اپنی جگہ پر قائم ہیں اور یہ سیاحوں کی متوجہ کی حامل ہیں۔
اس درخت کے پاس ایک تختی نصب ہےجس پر تحریر ہےکہ ’’میں گرفتاری کے دائرے میں ہوں۔"‘‘وہاں کے لوگ اس درخت کو مقامی آبادی پر برطانوی حکومت کے جبر کی علامت کے طور پر سمجھتے ہیں۔
وہاں کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ ’’اس ایکٹ کےذریعے،انگریزوں نے بنیادی طور پر قبائلیوں سےکہا کہ اگر وہ حکومت کے خلاف کام کرنےکی ہمت کریں گے، تو انہیں بھی اسی انداز میں سزا دی جائے گی۔‘‘