بھارت کے علاقے کندھمال میں عیسائیوں کے قتلِ عام کو 16 سال مکمل ہو گئے۔ انتہا پسند ہندؤوں کے ہاتھوں 500عیسائی ہلاک اور 1800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
بھارت میں مسلمان سمیت کوئی بھی اقلیت حتیٰ کہ نچلی ذات کے ہندو تک انتہا پسند ہندوؤں کے سفاکانہ مظالم سے محفوظ نہیں۔ 24 دسمبر 2007 کو بھارت کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے جب ہندو انتہا پسندوں نے عیسائیوں کا قتل عام کیا تھا۔
انتہاپسند ہندو تنظیموں نے اڑیسہ کے ضلع کندھمال میں کرسمس تقریبات کے دوران انتہا پسند ہندوؤں نے عیسائیوں کا قتلِ عام کیا تھا۔ 500 کو ہلاک کرنے کے ساتھ 400 گرجا گھروں اور چار ہزار مکانات کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ کندھمال فسادات میں 75 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوئے۔
یہ فسادات 4 روز تک جاری رہے جس کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے بلکہ شر پسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی،اس درندگی کو عالمی میڈیا میں بھی رپورٹ کیا گیا۔ عالمی میڈیا کے مطابق انتہا پسند ہندوؤں نے جبری طور پر ہزاروں عیسائیوں کو ہندو مذہب اپنانے پر مجبور کیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ، یورپی یونین، امریکا سمیت کئی ممالک نے بھارت میں عیسائیوں کے قتل عام کی مذمت کی تھی جب کہ اقلیتی کمیشن اور جسٹس اے پی شاہ کمیشن نے فسادات کا ذمے دار سنگھ پریوار تنظیموں کو قرار دیا تھا تاہم 16 سال گزرنے کے باوجود متاثرہ عیسائی خاندان نام نہاد بھارتی انصاف کے منتظر ہیں۔