سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم جاری کر دیا۔۔
حلقہ بندیوں کے متعلق درخواستوں پرحکم نامہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے،حلقہ بندیوں کےمسائل عام انتخابات سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔سپریم کورٹ نےدوٹوک الفاظ میں واضح کردیا۔الیکشن میں تاخیر سے عوام کا اعتماد مجروح ہونےاورسیاسی عدم استحکام کےخدشات کا اظہارکیا انتخابات کا بروقت انعقاد ووٹرز کا بنیادی حق قرار دیا۔
تحریری حکم میں کہاگیا ہےکہ انتخابات جمہوریت کا بنیادی جزوہیں،الیکشن شیڈول آنے کےبعد انتخابی عمل ڈی ریل نہیں کیا جا سکتا۔الیکشن کے بغیر حکومت جمہوری نہیں ہوتی،باقاعدگی سے شفاف انتخابات فعال جمہوریت کی بنیاد ہیں ،جو عوام کی رضا کو مقدم اور سیاسی قیادت کو قابل احتساب بناتے ہیں ،الیکشن میں تاخیر سے عوام کا جمہوری نظام پر اعتماد کمزور اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے ۔
عدالت عظمیٰ نےقرار دیا ہےکہ انتخابات کا متواتر انعقاد محض طریقہ کار نہیں جمہوریت کا بنیادی اصول ہے، اس وقت حلقہ بندیوں کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی تو انتخابی شیڈول متاثر ہوگا اورمقدمہ بازی کا سیلاب امڈ آئے گا۔
انتخابات کے انعقاد کیلئےگھڑی کی سوئی آگےبڑھ رہی ہے،تاخیر سےلاکھوں سیاسی کارکنان اور ووٹرز کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔اس لئے انتخابات کے انعقاد کو حلقہ بندیوں کیخلاف اعتراضات پر ترجیح دے رہے ہیں۔