اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) سمیت دیگر کو دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی ہے۔
بدھ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت کی جس کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، معروف قانون دان اعتزاز احسن اور ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور اعوان نے وزیر اعظم آفس کی رپورٹ پیش کی اور موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے کو پہلے دیکھنا ہے کہ کس نے کال ریکارڈ کی ، عدالتی احکامات کے بعد ایف آئی اے ٹیلی کام کمپنیوں کو لکھ رہا ہے ، ایف آئی اے کو آئی پی ایڈریسز تک رسائی چاہیے ہو گی۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ریکارڈنگز کر رہا ہے تو وہ غیر قانونی طریقے سے کر رہا ہے، ان کو وزیراعظم آفس کے ذریعے رپورٹ فائل کرنی چاہیے تھی۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف اطلاعات تک رسائی اور دوسری طرف پرائیویسی ہے، یہ معاملہ کیسے بیلنس ہونا چاہیے ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ یقینی بنائے۔
جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ اعتزاز صاحب آپ بتائیں کیسے اس کیس کو اب آگے بڑھایا جائے جس پر معروف قانون دان نے کہا کہ سیلف ریگولیشنز ہونی چاہیے یہاں تو آئین پر عمل نہیں کیا جاتا، آئین نے 90 دن الیکشن کا کہا عمل نہیں ہوا۔
جسٹس بابر نے ریمارکس دیئے کہ اب پھر ہم کسی اور طرف نکل جائیں گے واپس آتے ہیں ۔
عدالت عالیہ کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے ) کو ہدایت کی گئی کہ آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں جبکہ ایف آئی اے سمیت دیگر کو بھی دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ تماشا بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں ، اب وفاقی حکومت پر ہے کہ وہ کیسے چلانا چاہتے ہیں ، اگر حکومت نے نہیں بتایا تو پھر ہم نیشنل اور انٹرنیشنل عدالتی معاون مقرر کریں گے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ چیک کیجئے گا کوئی خبر تھی کہ آئی بی کو ریکارڈنگ کی اتھارٹی دی گئی کیا ایسا ہے؟ جس پر منصور اعوان نے کہا کہ میں چیک کرکے بتا دوں گا۔
سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہاں نام لینے پر تو پابندی ہے لیکن میری تصویر پورا دن چلتی رہی ہے جس پر جسٹس بابر ستار نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ تو آپ کے الیکشن میں بھی پھر آپ کی مدد کرے گی ، بہرحال یہ ایک سیریس ایشو ہے اس کو ایڈریس کریں گے۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔