سپریم کورٹ کی جانب سے حلقہ بندی سے متعلق کیس میں انتخابات تاخیر سے کرنے کی ایک اور درخواست مسترد کردی گئی۔
منگل کے روز سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے درخواستگزار امیر خان کی درخواست پر سماعت کی جس میں انتخابی حلقہ بندی پر اعتراضات اٹھائے گٸے تھے۔
درخواستگزار نے بلوچستان ہاٸی کورٹ فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ رجوع کیا تھا۔
دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عام انتخابات کی تاریخ آنے سے ملک میں تھوڑا استحکام آیا ہے، کیا آپ ملک میں استحکام نہیں چاہتے؟ عام انتخابات کی تاریخ آنا کوٸی معمولی بات نہیں ہے۔
وکیل درخواستگراز نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی حلقہ بندی کے حوالے سے غلط فیصلہ کیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن پروگرام جاری ہو چکا اب کچھ نہیں ہو سکتا، انفرادی درخواستوں پر فیصلہ دینے لگ گٸے تو الیکشن عمل متاثر ہوگا، ایسی درخواستوں پر عام انتخابات کیلٸے8 فروری کی تاریخ ڈسٹرب نہیں کریں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اگرآپ انتخابات وقت پر نہیں چاہتے توعدالت میں بیان دیں، الیکشن کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات میں کوٸی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، کسی کو الیکشن تاخیر کا شکار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
بعدازاں، سپریم کورٹ نے بلوچستان کے حلقہ پی پی 12میں حلقہ بندی سے متعلق نظرثانی درخواست خارج کر دی۔