ازلی دشمن کی سازشوں کے نتیجے پاکستان کو دولخت ہوئے 52 برس بیت گئے۔ مشرقی پاکستان کو جدا کرکے بنگلا دیش بنانے میں بھارت کا کردار کھل کر سامنے آچکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سنہ 1971 میں بھارتی تربیت یافتہ مکتی باہنی کے دہشت گردوں نے مشرقی پاکستان میں غیر بنگالیوں اور مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا قتل عام کیا اور ایسی سازش رچائی جس کی تاریخ میں کم ہی مثال ملتی ہے تاہم اس جنگ کے شہداء کے لواحقین بھی وطن پر قربان ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
سنہ 1971 کی جنگ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے لانس حوالدار مہر حسین شاہ شہید کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ہمارے والد پاک فوج کی طرف سے لڑتے ہوئے 1971 کی جنگ میں شہادت کے درجے پہ فائز ہوئے، ہمیں فخر ہے کہ ہم شہید کے بچے ہیں۔
جنگ میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے نائیک قادر بخش شہید کے بھتیجے نے کہا کہ نائیک قادر شادی کے ایک ماہ بعد 1971 کی جنگ میں دشمن سے لڑنے کیلئے ڈھاکہ پہنچے تھے، نائیک قادر بخش جب ڈھاکہ پہنچے تو دشمن بھارت حملہ کر چکا تھا، نائیک قادر نے دیگر فوجیوں سے مل کر دشمن کو اپنے مورچوں پر قائم رہتے ہوئے آگے نہیں بڑھنے دیا اور ہمارے فوجیوں کے پختہ جذبوں نے دشمن کو پسپا کیا۔
نائیک قادر بخش شہید کے بھتیجے نے کہا کہ بھارتی فوج جب مورچوں سے آگے نہ بڑھ سکی تو اس نے پاکستانی فوجیوں پر جہازوں سے بم گرائے، سپاہی محمد اعجاز شہید کے لواحقین کا بھی کہنا ہے کہ سپاہی محمد اعجاز نے ماہرانہ نشانہ بازی سے دشمنوں کو جہنم واصل کر کے شہادت پائی۔