طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہی افغانستان میں خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آتے ہی ملازمتوں میں کمی، نقد رقم کی قلت، اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ حالات شدید خراب ہیں، افغانستان میں 15.3 ملین شہریوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
افغانستان کی دو تہائی آبادی جو مجموعی طو پر 29.2 ملین ہے، طالبان رجیم میں دو سال سے بیرونی امداد کی محتاج ہے،34 میں سے 25 صوبوں میں غذائی قلت ہنگامی حدود کو عبور کرچکی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم میں آدھے سے زیادہ 5 سال سے کم عمر بچے، ایک چوتھائی حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین غذائی قلت کے باعث شدید خطرات کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو محدود ترقیاتی امداد اور غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
Severe food shortages grip #Afghanistan as the #Taliban takeover exacerbates dire conditions, including 'job cuts, cash shortages, and soaring prices'.
— SAMAA TV (@SAMAATV) December 9, 2023
🍲 15.3M face acute food shortages.
🚨 Malnutrition emergency in 25 provinces.#SamaaTV #HumanitarianResponsePlan pic.twitter.com/pnIvO3YDg0
رپورٹ کے مطابق افغانستان ہیومینٹیرین ریسپانس پلان 23.7 ملین افراد تک پہنچنے کے لیے 4.6 بلین ڈالر کا ضرورت مند ہے۔ یاد رہے کہ طالبان رجیم نے اقتدار میں آتے ہی اپنی توجہ دہشتگردی اور جنگی کاروائیوں پر مرکوز کرلی جس کے باعث افغانستان کے اپنے حالات بدترین شکل اختیار کرگئے۔