سیلاب متاثرین کو بلوں میں ریلیف اور کسان پیکج کی درخواست سے متعلق آئی ایم ایف کا مؤقف سامنے آگیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق مالیاتی ادارہ بجٹ اخراجات اور ایمرجنسی اقدامات کا جائزہ لے گا۔ سیلابی اخراجات نمٹانے کی گنجائش دیکھی جائے گی ۔ مشن 25 ستمبر سے پاکستان کا دورہ کرے گا۔
نمائندہ آئی ایم ایف جولیا کوزیک کا کہنا ہے کہ دیکھ رہے ہیں کیا پاکستان کا آئندہ بجٹ سیلاب سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے۔
دوسری جانب پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بنیسی کا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن بجٹ اور ہنگامی اخراجات کے جائزہ کیلئے رواں ماہ پاکستان آئے گا۔ آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ بجٹ اور ہنگامی اخراجات کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔
ماہر بنیسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مشن یہ بھی دیکھے گا کہ مالی سال 2025،26 کا بجٹ سیلابی اخراجات کے لیے لچکدار ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ سیلاب سے ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کرتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی بلوں کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے تمام تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت کی سیلاب متاثرہ صارفین سے اگست کے بلوں کی وصولی فوری روک دی جائے۔ جو صارفین بل ادا کر چکے ہیں وہ رقم آئندہ ماہ ایڈجسٹ کی جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے پانے کے بعد متاثرہ علاقوں کے لیے خصوصی پیکج کا حتمی اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں وفاقی و صوبائی ادارے عوام کے دکھوں پر مرہم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ تمام متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔





















