وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2024ء میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت 10 برس سے کم عمر کے بچے بھی حج کی ادائیگی کے اہل ہوں گے۔
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اسلام آباد میں بدھ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں سرکاری اور نجی حج اسکیموں کا غیر استعمال شدہ کوٹہ سعودی عرب کو واپس کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حج پالیسی 2024ء میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سعودی حکومت کے قوانین کے مطابق حج گروپوں کے منتظمین کے مالی امور کو باضابطہ بنانے کیلئے نگرانی کا جامع نظام قائم کیا جائیگا، کابینہ نے رعایتی کوٹہ میں کمی کی بھی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ مقامی معاونین کا 50 فیصد سعودی جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ پر مشتمل ہوگا اور ان کی تقرری فلاح و بہبود کے عملے کے طور پر ہوگی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق کابینہ نے فیصلہ کیا کہ نجی حج اسکیمز میں 80 سال سے زیادہ عمر کے افراد کیلئے خدمت گار رکھنے کی شرط میں نرمی کی جائے گی، تاہم حج گروپ آرگنائزرز حاجی کے ساتھ ایک معاہدہ کرے گی جس کے تحت سعودی عرب میں قیام کے دوران مقامی معاون کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق اس نکتے کو سروس کی فراہمی کے معاہدے میں شامل کیا جائے گا اور اس کی خلاف ورزی پر حج گروپ آرگنائزر کو جرمانہ اور بلیک لسٹ کیا جا سکے گا۔
وفاقی کابینہ کے دیگر فیصلے
وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کی سفارش پر سعودی عرب اور قطر کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدوں (Bilateral Investment Treaties) پر مذاکرات کرنے کی منظوری دے دی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سفارش پر بینکوں کے ان وِنڈ فال منافع ،جو اُنہوں نے 2021۔2022 کے دوران زر مبادلہ کے لین دین سے کمائے، پر 40 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی منظوری بھی دی۔
کابینہ نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر ٹریڈ آرگنائزیشنز کے ریگولیٹرز کے احکامات کیخلاف اپیل سننے، امپورٹ پالیسی آرڈر 2022ء اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2022ء کی شرائط میں چھوٹ اور نرمی کیلئے ایک کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی، جس کے کنوینیئر وفاقی وزیر تجارت ہوں گے اور دیگر اراکین میں وفاقی وزیر قانون اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی شامل ہوں گے۔
وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارتِ داخلہ کی سفارش پر ڈیمو کریٹک ریپبلک آف کانگو، ملاوی، زیمبیا، زمبابوے اور جمہوریہ کرغز کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے کی بھی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارت داخلہ کی سفارش پر 18 افراد کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور نو نئے نام اس فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے وفاقی وزارت برائے بحری امور کی سفارش پر بحری جہازوں کی محفوظ اور ماحول دوست ری سائیکلنگ کے لیے ہانگ کانگ بین الاقوامی کنونشن 2009 پر دستخط اور اس حوالے سے الحاق کے معاہدے کا ڈرافٹ تیار کرنے کی منظور ی دی۔
اس کنونشن کے تحت پاکستان بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ کے لیے قانون سازی کرے گا اور اس حوالے سے متعلقہ اہلکاروں کو تربیت دی اور صلاحیت کار بڑھائی جائے گی۔
مزید برآں اس کنونشن کے تحت بحری جہازوں کی ری سائیکلنگ کے دوران کسی بھی خطرناک مواد کو ٹھکانے لگانے کے لیے متعلقہ ٹیکنالوجیکل آلات کا حصول بھی یقینی بنایا جائے گا۔
علاوہ ازیں شپ ری سائیکلنگ کی صنعت سے وابستہ مزدوروں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔ اس سے پاکستان کی شپ ری سائیکلنگ کی صنعت کو بھرپور فائدہ ہوگا۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ سیکریٹریٹ کی سفارش پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو دو لاکھ میٹرک ٹن یوریا کی بین الاقوامی مارکیٹ سے خرید کے لیے پبلک پریکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی رولز 2004 کے رول نمبر 8، 13، 35، 38اور 40 سے استثنیٰ دینے کی منظوری دی۔