پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا سالانہ اجلاس میں ملکی معیشت، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدی شعبے کے مسائل اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ توانائی اور اجرتی لاگت کے لیے سبسڈی شدہ فنانسنگ سہولت فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔
کراچی میں ہونے والے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد سمیت کاروباری افراد اور صنعت کاروں نے شرکت کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر 14.3 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جب کہ ترسیلات زر 38 ارب ڈالر سے زائد ہو چکییں۔
جمیل احمد نے بتایا کہ جون 2025 میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 3.2 فیصد رہ گئی ۔ پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا۔ پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ کاروباری لاگت غیر مسابقتی ہو چکی ہے، جس کے لیے فوری اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز ختم کی جائیں، سیلز ٹیکس کی شرح تین سے پانچ فیصد کرنے کے ساتھ یکساں ایک فیصد ڈیوٹی ڈرا بیک اسکیم بھی نافذ کی جائے۔ ٹیکسٹائل کونسل نے توانائی اور اجرتی لاگت کے لیے سبسڈی شدہ فنانسنگ سہولت فراہم کرنے پر زور دیا ۔ کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدات کو پاکستان کی معاشی بحالی کا مرکز بنایا جائے۔






















