وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور 670 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 25 ہزار شہریوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ساتھ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں سیلاب اور مون سون بارشوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ نے بتایا کہ پہلے دن سے این ڈی ایم اے سے صوبوں اور اداروں تک معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ حالیہ مون سون بارشوں میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، وزیراعظم نے گزشتہ روز واضح کیا سب مل کر نیشنل ڈیزاسٹر سے نمٹیں گے، اب تک تقریباً 25 ہزار لوگوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، سب کو متحد ہو کر نیشنل ڈیزاسٹر کو ڈیل کرنا ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ریسکیو اور ریلیف کیلئے مربوط حکمت عملی اور پلان فیلڈ میں ہے، وزیر اعظم کی ہدایت پر بجلی کے وزیر خود فیلڈ میں موجود ہیں ، امیر مقام باجوڑ اور وزیر مواصلات علیم خان گلگت میں مواصلاتی نظام کی نگرانی کر رہے ہیں، اسپتالوں کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالاکنڈ اور بشام روڈ کو بحال کر دیا گیا ، این 90 کو مکمل طور پر کھول دیا گیا، اب تک 1200 کے قریب خیمے بجھوائے چکے ہیں ، علاج معالجے کیلئے پمز سے ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم بھیجی گئی۔
چیئرمین این ڈی ایم اے
اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ نقصانات کی تفصیلات این ڈی ایم اے کی ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کی جارہی ہے، اس سال مون سون کا پہلا اسپیل گلگت بلتستان اور شمالی علاقوں میں ہوا، شمالی علاقہ جات میں گلیشئر پگھلنے سے سیلابی صورتحال پیداہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ بارشوں اور سیلاب سے 670 اموات ہوئیں جبکہ 1 ہزار افراد زخمی ہوئے اور لاپتا افراد میں متعدد کی لاشیں ملی ہیں، مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے بھی تباہی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے متعلقہ اداروں کے ساتھ امدادی سرگرمیوں کی ہدایت کی، 17 اگست سے اب تک 25 ہزار لوگوں کو بچایا گیا، زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں بہترین طبی امداددی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 23 اگست تک بارشوں کا 7 واں اسپیل تیز ہوگا، بارشوں کے نئے اسپیل کے پیش نظر تیاری مکمل ہے، مختلف ذرائع سے بارشوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جا رہی ہے، پی ایم راشن پیکیج کے تحت 5 اضلاع میں امداد کی تیسری کھیپ بھجوائی جا رہی ہے، امداد میں ادویات اور راشن بھجوایا جا رہا ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ خوش اسلوبی سے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں این جی اوز بھی کردار ادا کر رہی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے، آرمی ایوی ایشن بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہے، میڈیکل بٹالین کے علاوہ سی ایم ایچ سے ڈاکٹرز ٹیم کو کے پی روانہ کیا، خیبرپختونخوا میں فوج کے 8 یونٹس امدادی کارروائیوں میں سرگرم ہیں، آرمی چیف کی ہدایت پرسیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 9 میڈیکل کیمپوں کے ذریعے متاثرین کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، 6 ہزار 903 افراد کو ریسکیو کیا گیا، بونیر میں 2 بٹالین امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، راستوں کی بحالی کیلئے انجینئرز بٹالین مصروف عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر امدادی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں، 505 ٹن راشن متاثرین کو فراہم کیا گیا ہے، خیبرپختونخوا میں 90 سڑکیں بری طرح متاثر ہوئیں۔





















