آڈیٹر جنرل کی 25-2024ء کی رپورٹ میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کی جانب سے کار مینوفیکچرز کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ آٹو سیکٹر میں کئی بے ضابطگیاں بھی بے نقاب ہوگئیں، رکشہ اور موٹر سائیکلز بنانے والی کمپنیوں کے تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی مشکوک نکلے۔
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کی جانب سے کار مینوفیکچرز کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے، آڈیٹر جنرل کی 25-2024ء کی رپورٹ میں آٹو سیکٹر میں کئی بے ضابطگیاں بھی بے نقاب ہوگئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ رکشہ اور موٹر سائیکلز بنانے والی کمپنیوں کے تصدیقی سرٹیفکیٹ مشکوک ہیں، مختلف ٹو ویلرز، تھری ویلرز مینوفیکچرز نے درآمدی دستاویزات جمع نہیں کرائیں۔
رپورٹ کے مطابق ای ڈی بی نے گنجائش اور معیار جانے بغیر مختلف کمپنیوں کو کار تیاری کی اجازت دی، فریم ویلڈنگ، شاپ باڈی پینٹ آلات کی ٹیسٹنگ، فائنل اسمبلنگ، اسٹوریج کیپسٹی مدنظر نہیں رکھی گئی، ای ڈی بی انتظامیہ نے مختلف کمپنیوں کی مالی گنجائش کا جائزہ تک نہیں لیا۔
آڈٹ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ کمپنیوں نے گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیرکی اور لیٹ پیمنٹ سرچارج رقم اپنی مرضی کے مطابق واپس کی، کئی کمپنیوں نے گاڑی بکنگ، ڈیلیوری اور صارفین کو بروقت رقم واپسی کا ریکارڈ نہیں دیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کی تاخیر سے فراہمی پر صارفین کو 3 ارب 25 کروڑ روپے کی رقم واپس کرنے کی تصدیق نہیں ہوسکی، 8 آٹو کار کمپنیوں نے بروقت گاڑیاں ڈیلیور نہ کرنے پر صارفین کو مختلف ریٹس لگا کر رقم واپس کی۔





















