راولپنڈی کے علاقے تھانہ پیرودھائی کی حدود فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر لڑکی کے مبینہ قتل کا افسوسناک واقعہ سامنے آ گیا۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے عدالت سے مقتولہ کی قبرکشائی کی اجازت حاصل کرلی ہے۔
عدالت میں علاقہ مجسٹریٹ قمر عباس تارڑ نے قبرکشائی کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل طلب کر لیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ "ہم معاملے کی تہہ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔"
عدالت نے ایس ایچ او اور ٹی ایم اے حکام کو حکم دیا ہے کہ قبر پر اہلکاروں کو تعینات کیا جائے تاکہ شواہد محفوظ رہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقتولہ سدرہ کے شوہر ضیاءالرحمان نے پہلے اس کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس میں 17 جنوری کو ہونے والے نکاح کا ذکر بھی موجود ہے۔ 21 جولائی کو تھانہ پیرودھائی میں درج ایف آئی آر میں بیوی پر طلائی زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا۔
ایف آئی آر میں ایک عثمان نامی شخص سے مبینہ تعلق اور غیر شرعی نکاح کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ لڑکی کی تلاش پر سسرال والوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق مگر بعد ازاں انکشاف ہوا کہ مقتولہ سدرہ کو خاندان والوں نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کرکے خاموشی سے دفنا دیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے مقتولہ کے شوہر، سسر سمیت 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے۔
شیریں رحمان
سینیٹر شیری رحمان نے راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر لڑکی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان تا راولپنڈی خواتین کا قتل،جرگوں اور روایتی فیصلوں کی چھتری تلے کیا جا رہا ہے، یہ روش ملک کے مستقبل کے لیے زہر قاتل ہے، خواتین کو روایات کی بھینٹ چڑھانا ناقابل برداشت ہے، ریاستی ادارے ہر سطح پر ایسے غیر قانونی فیصلوں کو جڑ سے اکھاڑیں، قانون شکنی اور غیر انسانی فیصلوں پر زیرو ٹالرنس ہونا چاہیئے، جرگے کی سرپرستی کرنے والے بھی قتل میں برابر مجرم ہیں، خواتین کو جرگوں کے فیصلوں پر قتل کرنا ناقابل برداشت ہے، مجرموں کے ساتھ دہشتگردوں کی طرح نمٹا جائے کوئی رعایت نہ دی جائے، سدرہ کے قاتل معاشرے کے مجرم ہیں ان کا دفاع بھی جرم ہے۔






















