یورپی ملک فرانس کے بعد مسلم ملک مصر نے بھی طالبات کےتعلیمی اداروں میں مکمل حجاب کرنے پر پابندی عائد کردی۔
مصر کے وزیر تعلیم ریڈا ہیگزی نے ایک بیان میں سرکاری سطح پر تصدیق کی کہ مملکت میں 30 ستمبر سےشروع ہونے والے تعلیمی سال سے طالبات کے سکولوں میںپورا چہرہ ڈھانپنے والا نقاب کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جو 8 جون 2024 تک برقرار رہے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ طلبا کو یہ اس انتخاب کا حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے سر کو ڈھانپتی ہیں یا نہیں ، کیونکہ بالوں کو ڈھانپنے سے ان کے چہرے کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا،بالوں کو ڈھانپنے کی کوئی بھی شکل جو چہرے کے ظاہر ہونے کی حالت کے خلاف ہو، قابل قبول نہیں ،بالوں کو ڈھانپنے کا رنگ وزارت اور مقامی تعلیمی نظامت کے ذریعے منتخب کیا جاسکے گا۔
مصری وزیر تعلیم نے طالبات کی ڈریس کے انتخاب میں سرپرستوں کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ سرپرست اپنی بیٹیوں کے بال ڈھکنے کے فیصلے کو اچھی طرح سے جان لیں اور اس پر رضامندی ظاہر کریں۔
اس کے علاوہ یہ اختیار مکمل طور پر رضاکارانہ ہونا چاہئے، اورکسی بھی بیرونی دباؤ یا دیگر دباؤ سے آزاد ہونا چاہئے،اس عمل کو یقینی بنانے کیلئے وزارت تعلیم نے تمام ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس فیصلے کے بارے میںطالبات کے والدین کی جانب سے آگاہی کی تصدیق کریں۔
دوسری جانب تعلیمی اداروں میںطالبات کے مکمل نقاب پر پابندی نے مصری معاشرے میں نئی بحث کو چھیڑ دیا ہے،اور عوام کی جانب سے اس پر ملاجلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔بعض لوگوںنے اس حکومتی عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ بعض نے اس کو خوش آئندہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ حجاب، جو خواتین کے بالوں کو ڈھانپتا ہے لیکن چہرے کو نہیں، مصر میں بڑے پیمانے پر پہنا جاتا ہے، جبکہ نقاب زیادہ قدامت پسند پس منظر کے لوگ پہنتے ہیں۔2015 میں، قاہرہ یونیورسٹی نے نقاب پر پابندی متعارف کروائی تھی، جسے بعد میں مصری عدلیہ نے 2016 اور 2020 میں اپیلوں کے باوجود برقرار رکھا۔حالیہ برسوں میں مصری پارلیمنٹ میں پیش کی گئی نقاب پر پابندی کی تجاویز یا تو واپس لے لی گئیں یا مسترد کر دی گئیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یورپی ملک فرانس نے بھی نئےتعلیمی سال کے آغاز پرتعلیمی اداروں میں طالبات کے مکمل حجاب کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی، اور نئے تعلیمی سال کے پہلے روز حجاب اتارنے سے انکاری طالبات کو گھر بھیج دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ فرانسیسی حکومت کو تعلیمی اداروں میں طالبات کے مکمل حجاب کرنے پرپابندی عائد کرنے پر دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔