وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا عندیہ دیدیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو دی گئی بریفنگ میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہے کہ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیے پر غور کررہے ہیں۔
محمود لنگڑیال کہتے ہیں آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے اگلے مالی سال کا بجٹ مشکل ہوگا۔ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے اگلے مالی سال کا بجٹ اہداف کے لحاظ سے مشکل ہے، کسی شعبے کو ٹیکس ریلیف دینا بھی آسان نہ ہوگا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف سمیت دو تین بڑی تجاویز زیرغور ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ویڈیو لنک کے ذریعے بریفنگ میں بتایا کہ وزارت خزانہ نئے بجٹ 26-2025 سمیت طویل مدتی ٹیکس پالیسی کی تیاری جاری ہے۔ ایف بی آر کی تمام ترتوجہ ٹیکس وصولیوں پر ہوگی۔
انہوں نے حالیہ دورہ امریکہ میں شراکت داروں اور ریٹنگ ایجنسیز کی جانب سے معاشی کارکردگی کے اعتراف سے آگاہ کیا۔بتایا کہ ملاقاتوں میں سرکاری اداروں کی نجکاری اور مختلف شعبوں میں اصلاحات پرزور دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی نے سرکاری اداروں میں ملازمین اور مزدور طبقے کیلئے ماہانہ کم از کم 37 ہزار روپے اجرت کی عدم ادائیگی کا نوٹس لے لیا۔ وزارت خزانہ سے فہرستیں طلب کر لی گئیں۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رکن آغا رفیع اللہ نے وزارت اورسیز پاکستانیز سمیت مختلف سرکاری ادارں میں ملازمین کو کم از کم ماہانہ 37 ہزار روپے اجرت کے قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف کیا۔
کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خزانہ سے 30 روز میں تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔ وزیر خزانہ نے اس حوالے سے متعلقہ وزرا سے بات کرنے کی یقین دیہانی کرا دی۔
پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن نے پیکیجڈ ملک پر 18 فیصد جی ایس ٹی کم کرکے 5 فیصد کے سنگل ڈیجیٹ پر لانے کا مطالبہ کیا ۔ ایف بی آر حکام نے ٹیکس میں کمی کے مطالبے پر غور کی یقین دہانی کرا دی۔