وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت ہم پر الزام لگاتا ہے، 9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے جس کی موجودگی میں بھی پہلگام واقعہ ہوگیا، غورکرنا ہوگا کہ اس واقعہ سے یہ سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہوں یا کہیں یہ پاکستان کو حیلے بہانے سے ٹارگٹ تو نہیں کرنا چاہتے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور آج بھی پاکستان میں دہشتگردی کا سامنا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر پاکستان کے بھرپور جواب میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، کلبھوشن یادیو بھارت کی دہشتگردی میں ملوث ہونے کی سب سے بڑی گواہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا سمیت دنیا بھر میں دہشتگردی واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں، پاکستانیوں میں دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی واحد حکمران ہے جس پر امریکہ نے دہشتگردی کے حوالے سے ویزا کی پابندی لگائی ، کوئی بتائے کہ دنیا کے کس ملک میں سرٹیفائیڈ دہشت گرد حکمران ہو، پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل و صورت کی مذمت کرتا ہے چاہے وہ بھارت میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ اشرف غنی دور میں دہشتگردوں کو افغانستان میں مکمل سہولت ملتی تھی، بطور ریاست بھارت نے امریکہ اور کینیڈا کو دہشت گردی ایکسپورٹ کی، پاکستان میں جو بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس میں ہندوستان کا ہاتھ ہوتا ہے، بی ایل اے کھلم کھلا بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کی تشہیر کرتی ہے، ٹی ٹی پی کے تانے بانے کس سے ملتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے پاکستان کسی غیر ملکی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
اسحاق ڈار
اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آج نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارتی اقدامات سے متعلق فیصلے کیے گئے ہیں، سندھ طاس معاہدے میں ورلڈبینک ثالث تھا، یکطرفہ طور پر بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں توڑ سکتا، پاکستان معاہدہ توڑنے کی صورت میں کوئی بھی ایکشن لے سکتا ہے اور ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدوں پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، وزارت خارجہ نے گزشتہ صبح پہلگام واقعہ سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا تھا، اٹاری سرحد بند کرنے پر ہم نے بھی واہگہ سرحد فوری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دوطرفہ تجارت کو معطل کیا جارہا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے بھارتیوں کیلئے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کردی گئی ہے اور سارک ویزا اسکیم کے تحت جاری بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کردیئے گئے ہیں، صرف سکھ یاتریوں پر یہ اپلائی نہیں ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 48 گھنٹے میں سارک ویزا اسکیم کے تحت داخل بھارتی شہری پاکستان چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفاعی، نیول اور ایئر ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے، قومی قیادت نے بھی بھارتی دفاعی لوگوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کا کہہ دیا ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ارکان کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دیا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کی تعداد کم کر کے 30 تک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی بھارتی ایئرلائنز کیلئے بند کی جا رہی ہیں ، کسی بھارتی طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت کو معطل کر رہے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ہمیشہ بلیم گیم میں پڑتا ہے، ان کے پاس کوئی شواہد نہیں ہیں، اگر کسی بھی حوالے سے پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو شیئر کریں، ہمارے پاس ثبوت ہیں سرینگر میں غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس بھاری آلات ہیں، ان کے عزائم پر پاکستان کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی اطلاع ہے کہ بھارتی ایجنسی متنازع خطے میں انہیں اسپانسر کر رہی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں آئی ای ڈیز کو بھی ہیوی طریقے سے ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہیں، کسی بھی چیلنج کی صورت میں افواج پاکستان مکمل طور پر تیار ہیں، کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، جو ایکشن انہوں نے کیے ہیں ، ہم نے ایک ایک کا جواب دے دیا، حکومت خیرسگالی اور دوطرفہ حوالے کے ساتھ فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پاکستان بڑے احتیاط کے ساتھ اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔