پنجاب حکومت نے گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیاہے ، پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترامیم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے ، ترامیم اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کی جائیں گی ۔ بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا، کمیٹی دو ماہ تک رپورٹ پیش کرے گی۔
بل کے متن کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیرممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی، کلب کیلئے لائسنس لازمی ہو گا، بغیر لائسنس اسلحہ پر 5 سے7 سال قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو دے دیا گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہو گا، کوئی بھی اسلحہ کیس میں رعایت نہیں دی جائے گی، اور پولیس بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گی، غیر ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر کم ازکم 3سال قید اور 10لاکھ روپے جرمانہ ہوگا ، غیر ممنوعہ اسلحہ کی نمائش یا استعمال پر 7 سال قید اور20 لاکھ جرمانہ ہو گا، ممنوعہ اسلحہ رکھنے پر 4 سے 7 سال قید، 20 لاکھ جرمانہ، استعمال پر 7 سے 10 سال قید، 20 لاکھ جرمانہ ہوگا ۔
متن کے مطابق جرمانوں میں بھی تاریخی اضافہ کیا جارہا ہے ، جرمانہ 5ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 30ہزار ہوگا، جرمانہ ادا نہ کرنے پر 3 ماہ سے 2 سال تک اضافی قید ہوگی، سیکشن 27 کا خاتمہ کر دیا گیا ، جس سے اسلحہ کے حوالے سے کسی بھی قسم کی چھوٹ یا استثنیٰ کو ختم کر دیا گیا ، اسلحہ بنانے یا مرمت کی انڈسٹری کو لائسنس کے بغیر چلانا 7 سال قید اور 30 لاکھ جرمانا ہوگا ، بل کا مقصد عوامی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے اسلحہ کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دینا، سزاؤں کو سخت کرنا، اور گن شوٹنگ کلبوں کے ذریعے اسلحہ کی تربیت کو ریگولیٹ کرنا ہے۔






















