مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے سیاحوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 26 سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ پہلگام کے ایک سیاحتی ریزورٹ میں پیش آیا، جہاں مرنے والوں میں زیادہ تر کا تعلق راجستھان، کرناٹکا اور گجرات سے ہے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے کے بعد بھارتی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا، تاہم، حملے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا اور من گھڑت پروپیگنڈا کے ذریعے الزام تراشی کی۔
بعض اطلاعات کے مطابق حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلم سیاحوں کو نشانہ بنانے کا ڈرامہ بھی رچایا گیا جسے سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے بھارتی پالیسیوں کا حصہ قرار دیا۔
مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے فائرنگ کے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے جبکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس کی شدید مذمت کی۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ کئی سالوں بعد ہونے والا ایک بڑا حملہ ہے اور ہلاکتوں و زخمیوں کی تعداد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب نائب امریکی صدر جے ڈی وانس بھارت کے دورے پر ہیں اور انہوں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے۔
امریکی صدر واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اپنے خصوصی بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے سے متعلق خبر پریشان کن ہے اور حملے میں زخمی ہونیوالوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں مرنیوالوں کے اہلخانہ سے گہری ہمدردی ہے۔